سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نا دینے محکمہ داخلہ اور ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ مسترد کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی جلسہ اجازت کی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے متعلقہ اداروں کو پی ٹی آئی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے کہا کہ ممکن ہو تو فریقین رضا مندی سے کسی متبادل مقام پر جلسہ کی اجازت دے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ رپورٹ میں ساری ایجنسیوں کے نالائقی چھلک رہی ہے، اگر ہرزہ سرائی کریں تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جلسہ کرنا ان کا حق ہے، کب تک آپ لوگ ایسے چلائیں گے معاملات؟ بچہ بچہ جانتا ہے کس کی لڑائی ہے۔
عدالت نے کہا کہ قومی مفاد یہ ہے کہ آئین کا تحفظ ہو ، آپ ان پرمکمل پابندی لگانا چاہتے ہیں تو لائیں درخواست، قانون اجازت دے گا تو فوری پابندی لگانے کا حکم دے دیں گے، ادارے اور ساری ایجنسیاں بیٹھ گئیں جلسہ کیسے روکا جائے؟ دوسرا جلسہ ہوا سب سورہے تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دوسرے لوگ جلسہ کرگئے، کہتے ہیں اجازت نہیں لی، آپ کی اجازت کے بغیر کوئی کرسکتا ہے کچھ؟ ہمیں کسی پارٹی سے کچھ لینا دینا نہیں، آپ بیٹھیں اور جائزہ لے کر ان کو جلسہ کی اجازت دیں، ہمین وہاں مت لے جائیں کہ ہمیں بہت سخت حکم دینا پڑے۔