کوئٹہ میں انٹر کا امتحان دینے والی طالبہ آئمہ نے الزام عائد کیا ہے کہ امتحانی ہال میں نقل کرنے والوں کی ویڈیو بنانے پر امتحانی سپرنٹنڈنٹ اوردیگر طالبات نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ۔ دوسری جانب چیرمین بلوچستان تعلیمی بورڈ نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے کنڑولر بورڈ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ۔
کوئٹہ میں انٹر کی طالبہ آئمہ اور اس کی والدہ روزینہ خلجی نے پریس کانفرنس ہوئے بتایا میری بیٹی گرلز اسکول جناح ٹاون میں ایف اے کا امتحان دے رہی تھی جمعہ کو سیکنڈ شفٹ کیلئے پیپر دینے گئی تو 3 بجے مقررہ وقت کی بجائے ساڑھے تین بجے پیپر شروع کیا گیا اور مقررہ وقت ساڑھے پانچ بجے پیپر ختم کرنے کی بجائے میری بیٹی سے پونے 5 بجے پیپر لے لیا اور مجھے میری بیٹی نے اطلاع دی کہ مجھ سے پیپر نقل کرنے کی پاداش میں لیا ہے جس پر میں مذکورہ سینٹر پہنچی تو وہاں نقل ہورہی تھی جب ہم نے ویڈیو بنانی شروع کی تو سپرنٹنڈنٹ میری بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ٹیبل پر دھکا دیا اور وہاں موجود مرد نے بھی ہم پر تشدد کیا ،انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، اور صوبائی وزیر تعلیم سے اپیل کی ہے کہ میری بیٹی اور مجھے سالانہ امتحان کے دوران حبس بے جا میں رکھنے کا نوٹس لیتے ہوئے عملے کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ دوسری جانب چیرمین تعلیمی بورڈ کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم نے امتحانی سنٹر میں طالبہ اور اسکی والدہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا ہے اور واقعہ کی تحقیقات کیلئے کنڑولر بورڈ پر مشتمل کمیٹی بھی بنا دی ہے۔