پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے عام انتخابات 2024 پر وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جنوری میں 3 پٹیشن سپریم کورٹ اور 7 ہائیکورٹس میں دائر کی گئیں، درخواستوں میں عدالتوں سے کہا صاف و شفاف الیکشن کرائے جائیں، الیکشن کیلئے ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی گئی، ہمارے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرانے دیے گئے، ان کے کاغذات مسترد کیے گئے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان چھین کر امیدواروں کو مختلف نشان الاٹ کیے گئے، انتخابی دھاندلی کیخلاف احتجاج جاری رکھیں گے، الیکشن کمیشن کو بار بار کہا ہماری پٹیشنز پر کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ میں فارم 47 سے متعلق پٹیشن سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف انتخابی دھاندلی ، احتجاج ، پٹیشنز اور اتحاد کا وائٹ پیپر جاری کر رہی ہے جس میں مبینہ دھاندلی کے ثبوت موجود ہیں، ہم عدالتوں سے بھی رجوع کریں گے، عوام کے نوٹس میں لا رہے ہیں کیسے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتخابات میں دھاندلی کیخلاف جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، دھاندلی میں ملوث افراد کیخلاف انکوائری اور کارروائی ہونی چاہیے، پارٹی کی حوصلہ شکنی کیلئے بانی پی ٹی آئی کو 5 دن میں 3 سزائیں دی گئیں۔
عمر ایوب
پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن لیڈر اور پارٹی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو تحریک انصاف کو 180 سیٹیں مل چکی تھیں لیکن اگلے دن ان سیٹوں کو فارم 47 کے ذریعے تبدیل کیا گیا، تحریک انصاف کی اکثریت دیکھتے ہوئے بھونڈا طریقہ اپنایا گیا، ہمارے کئی امیدواروں کے انتخابی نتائج تبدیل کیے گئے۔
سینیٹر شبلی فراز
اس موقع پر سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اس بار کے الیکشن ہوئے جو پہلے سے کافی لمبا پروگرام تھا، آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں توہم نے کے پی اور پنجاب سے استعے دیئے، 90 روز میں الیکشن نہیں کروائے گئے، 16 ماہ میں ملک کی معاشی لحاظ سے شدید تباہی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کا اعلان ہوا توامیدواروں سے کاغذات چھینے گئے، ہم سے ہمارا انتخابی نشان چھینا گیا، ہم نے آزاد حیثیت سے مختلف انتخابی نشانوں کے ذریعے الیکشن کیا، ہم نے 3 کروڑ سے زیادہ ووٹ حاصل کئے، عوام نے ووٹوں کے ذریعے اپنا حق ادا کر دیا، ہمارے ووٹ ہارنے والوں کے کھاتے میں ڈال کر انہیں جتوایا گیا۔