طالبان مخالف اتحاد این آر ایف کے رہنماء احمد شاہ مسعود نے گوریلا جنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ساتھ کسی طرح کے مذاکرات نہیں چل رہے، طالبان کی جانب سے انتخابات کے انعقاد اور نتائج کو قبول کرنے کی صورت میں واپس افغانستان جانے کو تیار ہیں۔
پیرس میں غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان مخالف نیشنل ریزسٹنس فرنٹ کے رہنماء احمد شاہ مسعود نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے طالبان کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہورہے، انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں (طالبان) کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے گوریلا حملے تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کو قانونی حیثیت حاصل کرنے کیلئے واحد راستہ انتخابات ہیں لیکن فی الحال ایسا ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔
احمد شاہ مسعود کا کہنا ہے کہ طالبان کسی بھی قسم کے مذاکرات سے انکار کر رہے ہیں، وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ دنیا اور افغانستان کے عوام مان لیں کہ آگے بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
احمد شاہ مسعود نے کہا کہ این آر ایف کو مجبوراً حکمت عملی تبدیل کرنی پڑی، کیونکہ وہ جدید ہتھیاروں سے لیس طالبان کا مقابلہ نہیں کرسکتا، ہم نے پچھلے سال زیادہ کارآمد گوریلا جنگ کا انتخاب کیا، ہمارے جنگجوؤں کی تعداد 1200 سے بڑھ کر 2 ہزار ہوگئی ہے۔
این آر ایف کے 34 سالہ رہنماء کا کہنا ہے کہ ہمارے جنگجوؤں کو کوئی فوجی امداد نہیں مل رہی، ہمارے جنگجو ملک میں دہائیوں سے جاری جنگ کے ذخائر پر انحصار کررہے ہیں، انہیں گولہ بارود کی ضرورت ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس موجود ہتھیار طالبان کو شکست دینے اور انہیں بامعنی مذاکرات کی طرف لانے کیلئے ناکافی ہیں، یہ وہ چیز ہے جسے دنیا کو سمجھنا چاہئے۔
احمد شاہ مسعود نے سابق عہدیداروں کی جانب سے معاہدے کے تحت افغانستان واپسی کی مشروط واپسی کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جنہوں نے افغانستان چھوڑا، وہ گھر یا گاڑی کیلئے نہیں تھا، وہ نیک مقاصد کیلئے روانہ ہوئے، وہ کچھ اصولوں کیلئے وہاں سے چلے گئے۔
احمد شاہ مسعود نے وطن واپسی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر طالبان نے انتخابات کو قبول کرنے کا اعلان کیا تو ہم سب آج ہی افغانستان واپس آسکتے ہیں کیونکہ ہم یہی چاہتے ہیں۔
افغانستان میں آخری بار امریکی حمایت یافتہ انتظامیہ کے تحت ہوئے تھے، طالبان نے منتخب نمائندوں کو اگست 2021ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد معزول کردیا تھا جبکہ دسمبر 2021ء میں الیکشن کمیشن کو بھی تحلیل کردیا گیا تھا۔