جسٹس بابرستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، واضح کیا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں ہے۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کےعلاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، جسٹس بابرستار کے جج بننے کے بعد انکے بچوں نے پاکستان سکونت اختیار کی، جسٹس بابرستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا۔
جسٹس بابر ستار کی والدہ 1992 سے اسکول چلا رہی ہیں، جسٹس بابر ستارکی لیگل فرم اسکول کی لیگل ایڈوائزر تھی اور فیس وصول کی، جسٹس بابرستار کو امریکا کا مستقل ریڈیڈنسی کارڈ ملا تھا، سنہ 2005 میں میں جسٹس بابرستار امریکا میں نوکری چھوڑ کر پاکستان آئے اور تب سے وہ یہاں کام کررہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیے کے مطابق جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کےعلاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، جسٹس بابر ستار نے پاکستان اور امریکا میں جائیداد ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کر رکھی ہے۔