گندم کی بھرپور فصل کے بعد پنجاب حکومت نے اس کی قیمت انتالیس روپے مقرر کی لیکن صوبائی حکومت کی طرف سے گندم کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار پریشان اوراپنی فصل حکومت کی کم از کم امدادی قیمت سے بھی کم فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ،حکومتی اور اپوزیشن اراکین کسانوں کے لئے متحد ہوگئے ۔
تفصیلا ت کے مطابق پنجاب میں گندم کی قیمتیں گزشتہ سال کی نسبت کم ہیں اور حکومت خریداری میں عدم دلچسپی ظاہر کر رہی ہے جس کے باعث کسان پریشان حال ہیں اور کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں ۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہناہے کہ گندم کی قیمت 39 سو روپے فی من مقرر کی گئی مگر یہ 32 سو روپے میں فروخت ہو رہی ہے ، کسان کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑےہیں ۔ گنےکاکاشتکاربھی ڈراہواہےکہیں اسےبھی گندمُ کی طرح پوری قیمت نہ ملے۔
وزیر زراعت عاشق کرمانی کا موقف ہے کہ گندم کی خریداری کا معاملہ ان کی وزارت میں نہیں آتا جبکہ وزیر خوراک بلال یاسین کا کہناہے کہ جتنی گندم آئی ہے اتنی تو محکمہ خوراک کے پاس رکھنے کی گنجائش بھی نہیں ہے ، پرانی گندم بھی گوداموں میں موجود ہے ۔کسانوں کے مطابق فلورملز گندم 2 ہزار سے 22 سو روپے فی من کے حساب سے خرید رہی ہیں ۔ بارشوں میں گندم کومحفوظ کرنے کیلئےکوئی جگہ بھی نہیں ۔پنجاب اسمبلی میں دوسرے روز بھی گندم کی خریداری کا معاملہ زیر بحث رہا ۔ سنی اتحاد کونسل نے کسانوں سےاظہاریکجہتی کیلئے آج کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔