بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں درخواست ضمانت پر ان کے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہوگئے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز سے 29 اپریل کو دلائل طلب کرلیے ہیں۔
بدھ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔
دوران سماعت عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر کیوں موجود نہیں، کیا اس کے وارنٹ جاری کریں؟۔
پٹیشنر کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیئے کہ این سی اے نے برطانیہ میں رقم منجمد کی جو معاہدے کے ذریعے پاکستان منتقل کی گئی، ایک "ڈیڈ آف کانفیڈنشیالٹی" پر دستخط ہوئے، شہزاد اکبر اس کے دستخطی تھے۔
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ شہزاد اکبر نے کابینہ کے سامنے ایک نوٹ رکھا اور کابینہ نے منظوری دے دی ، بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم منظوری دی کہ پیسہ واپس پاکستان آ جائے۔
درخواستگزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اس رقم سے فائدہ اٹھانے والوں میں نہیں ۔
انہوں نے بتایا سوہاوہ میں یونیورسٹی کیلئے چار سو اٹھاؤن کنال زمین پہلے زلفی بخاری اور پھر ٹرسٹ کے نام منتقل کی گئی جس کے ٹرسٹی بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی ہیں۔
بعدازاں ، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز ایڈووکیٹ سے 29 اپریل کو دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔