امریکی سینیٹ نے قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر امریکا میں مختصر ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی کا بل منظور کرلیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق بل کے تحت ٹک ٹاک پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کو ایک سال کے اندر ایپلی کیشن فروخت کرنا ہوگی یا اسے ریاستہائے متحدہ میں ایپل اور گوگل کے ایپ اسٹورز سے بلاک کر دیا جائے گا۔
یہ بل اب امریکی صدر جو بائیڈن کے حوالے کیا جائے گا جنہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی میز پر پہنچتے ہی اس پر دستخط کر دیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر امریکا بائٹ ڈانس کو ٹک ٹاک فروخت کرنے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر بھی کسی بھی معاہدے کے لیے چینی حکام سے منظوری درکار ہوگی لیکن چین نے ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
امریکا میں ایپ کے بلاک ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں کیونکہ بائٹ ڈانس کی طرف سے قانونی کارروائی اس عمل میں تاخیر کا باعث بنے گی۔
امریکا کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ٹک ٹاک بیجنگ کو ڈیٹا اکٹھا کرنے اور صارفین کی جاسوسی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
خیال رہے کہ صرف امریکا میں ٹک ٹاک کے 170 ملین صارفین ہیں اور امریکی سیاستدانوں کو بھی ایپلی کیشن پر پابندی سے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مخالفین یہ بھی کہتے ہیں کہ ٹک ٹاک پروپیگنڈا پھیلانے کا ایک ذریعہ ہے تاہم، چین اور کمپنی ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
دوسری جانب سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا کرنا اظہار رائے کی آزادی کے منافی ہوگا۔‘‘