نان اورروٹی کی قیمت کےسرکاری نرخ نامےکیخلاف درخواست پراسلام آباد ہائیکورٹ نےایڈیشنل اٹارنی جنرل،ایڈووکیٹ جنرل اورضلعی افسر کو کل پیش ہونے کی ہدایت کردی
نان بائی ایسوسی ایشن کی درخواست پرسماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نےکی۔درخواست گزار کی طرف سےعمراعجاز گیلانی پیش ہوئے،موقف اختیار کیا کہ مجسٹریٹ نے روٹی کی قیمت پچیس سےسولہ روپےجبکہ نان کی قیمت تیس سے کم کرکےبیس روپے کردی ہے۔اشیائے ضروریہ کے تعین کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو سننا ضروری ہے۔
پنجاب حکومت نےچودہ اپریل کو سستی روٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا،کنٹرولر جنرل نےپنجاب حکومت کی نقل کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔جسٹس طارق محمود نےریمارکس دئیےحکومت اگر شہریوں کو سستی روٹی دینا چاہتی ہے تو اس میں کیا مسئلہ ہے۔
وکیل نےجواب دیا یہاں تین ہزارنان بائی ہیں،وہ بھی روٹی لگانے والے غریب لوگ ہی ہیں۔روٹی پر کم ازکم ستائیس روپےاورنان پر کم ازکم تیس روپے لاگت آتی ہے۔ نوٹیفکیشن سے تندوروں پرکام کرنےوالےبارہ ہزار افرادکاروزگار خطرے میں پڑ گیا۔
نوٹیفکیشن کےبعدضلعی انتظامیہ نے تندوروں کےخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ عدالت کنٹرولرجنرل کا جاری کردہ پندرہ اپریل کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور ضلعی انتظامیہ کو درخواست گزارکو ہراساں نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ،کنٹرولر جنرل پرائس، وفاقی پرائس کنٹرول کونسل اورسیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری کردیا،کیس کی سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کردی گئی۔