آج کل بھارتی پنجابی فلموں کے اداکار اور گلوکار دلجیت سنگھ دوسانجھ کی فلم ’ امر سنگھ چمکیلا‘ کی دھوم مچی ہوئی ہے اور یہ کوئی افسانوی کہانی نہیں بلکہ پنجابی گلوکار ’ امرسنگھ چمکیلا‘ کی حقیقی کہانی ہے جن کی موت کا منظر بھی سدھو موسے والا سے ملتا جلتا ہے، انہیں بھی اپنے کیریئر کے عروج پر جوانی میں اہلیہ کے ہمراہ گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تاہم فرق صرف یہ ہے کہ سدھو موسے والا کی موت کی تحقیقات ہوئیں اور گرفتاریاں بھی ہوئیں لیکن ان کی موت پر نہ کوئی انکوائری ہوئی نہ کوئی گرفتاری بلکہ کیس کو بند کر دیا گیا ۔
امتیاز علی کی ہدایت کاری میں بنائی گئی فلم میں دلجیت سنگھ دوسانجھ نے امر سنگھ چمکیلا جبکہ پرنیتی چوپڑا نے ان کی اہلیہ امر جوت کا کردار نبھایاہے ، یو ں تو زمین سے اٹھ کر آسمان کی بلندیوں کو چھونے والے کسی بھی شخص کی کہانی عام نہیں ہوتی لیکن امر سنگھ چمکیلا کی کہانی بھی فلموں کی کہانی سے کم نہ تھی تاہم دونوں فنکاروں نے اپنے کردار کو خوب نبھایا اور یہ آج کل زبان زد عام ہے ۔
امر سنگھ چمکیلا کو جہاں بے پناہ شہرت ملی وہیں ان کے گانوں میں استعمال ہونے والی بے باک شاعری کے باعث انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ، ان کے خلاف اخبارات میں قابل اعتراض گانوں کاالزام لگایا گیا لیکن اس کے باوجود ان کے ریکارڈ اور کیسٹس نہ صرف ہاتھوں ہاتھ بکے بلکہ بلیک بھی ہوئے ، سنہ 1980 کی دہائی میں کوئی بھی شادی یا خوشی کا موقع اس وقت تک مکمل نہیں سمجھا جاتا تھا جب تک چمکیلے کا ریکارڈ نہ بجایا جائے ۔
امر سنگھ چمکیلا 1960 میں لدھیانہ ضلع کے ڈگری میں پیدا ہوئے۔ ایک غریب دلت خاندان میں پیدا ہونے والے امر سنگھ چمکیلا کا پیدائشی نام دھنی رام تھا جن کے کندھوں پر جلد ہی یہ بھاری ذمہ داری آن پڑی کہ گھر والوں کی معاشی مدد کے لیے کام کریں۔انہوں نے جرابیں بنانے والی فیکٹری میں ملازمت کی اور وہ گزر بسر کیلئے یہ کام کرتے تھے لیکن انہیں فارغ وقت میں گیت لکھنے اور گانے کا بے حد شوق تھا ۔اس زمانے میں پنجابی گیتوں کی دنیا میں سریندر شندا کا نام چھایا ہوا تھا۔ سریندر شندا کو امر سنگھ چمکیلا سے اپنی پہلی ملاقات یاد ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’میں ایک جگہ موجود تھا جب ایک ڈھول بجانے والا میرے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ ایک لڑکا ہے جو بہت اچھے گیت لکھتا ہے تو آپ اسے ایک بار سن لیں۔پھر امر سنگھ نے سریندر شندا کے ساتھ کام شروع کیا اور ان کا نام امر سنگھ چمکیلا پڑ گیا۔
اسی زمانے میں سریندر نے ریکارڈنگ کے لیے کینیڈا کا دورہ کیا تو انڈیا میں ان کی ایک ریکارڈنگ کے لیے وہ واپس نہیں پہنچ سکے۔انھوں نے ریکارڈنگ کمپنی سے کہا کہ وہ چمکیلا کو ایک موقع دیں اور یوں چمکیلا نے پہلا گانا ریکارڈ کروایا۔اپنے کیریئر کے آغاز میں امر سنگھ نے بہت لوگوں کے ساتھ گیت گائے لیکن یہ ان کی اور امرجوت کور کی جوڑی تھی جو مقبول ہوئی۔امر سنگھ نے جب خود اپنا مستقبل سنوارنے کیلئے اکیلے گانا شروع کیا تو انہیں اپنے پارٹنر کیلئے ایک سریلی لڑکی کی تلاش تھی جو کہ امر جوت کی صورت میں پوری ہوئی اور ان کا تعلق فرید کوٹ سے تھا ۔
8 مارچ 1988 کو امر سنگھ چمکیلا اور امر جوت جب جالندھر کے ایک علاقے میں کنسرٹ کیلئے پہنچے تو انہیں گاڑی سے اترتے ہی گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ، امرجوت کور حاملہ تھیں جو چھاتی میں لگنے والی گولی کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔ امر سنگھ چمکیلا کو چار گولیاں لگیں اور وہ بھی موقع پر ہلاک ہوئے۔ ان کے دو ساتھی بھی اس حملے میں ہلاک ہو گئے۔۔ اتنے سال گزرنے کے بعد بھی آج تک یہ معمہ حل نہیں ہو سکا کہ ان کی موت کس طرح ہوئی ۔ امر سنگھ چمکیلا اپنے باغیانہ رویے کے باعث مشہور تھے تاہم ان کے چند گیتوں کی شاعری کے باعث کافی لوگ ان سے ناراض بھی تھے ۔ 1980 کی دہائی میں پنجاب میں ایسے گیتوں کا رواج موجود تھا۔ یاد رہے کہ یہ وہ وقت تھا جب خالصتان تحریک اپنے عروج پر تھی۔