سینکڑوں ملازمین و ورکرز اور رہنما لیکسن ٹوبیکو کمپنی میرپور آزاد کشمیر نے چیف جسٹس آزاد کشمیر سے استدعا کی ہے کہ آزاد کشمیر حکومت نے بغیر کسی نوٹس کے والٹن ٹوبیکو فیکٹری بند کی جس کے سبب 400 سے زائد ملازمین بے روزگار ہوگئے ہیں، فیکٹری ڈی سیل کی جائے۔
والٹن سگریٹ ساز کمپنی کے ملازمین نے چیف جسٹس آزاد کشمیر سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ ہونیوالی زیادتی کا ازالہ کیا جائے اور فوری انصاف مہیا کیا جائے۔
ترجمان والٹن ٹوبیکو کمپنی عارف ضیاء نے اس حوالے سے بتایا کہ انہیں آزاد کشمیر انتظامیہ کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انکی سگریٹ ساز کمپنی آزاد کشمیر میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والی کمپنی ہے جو ہر ماہ 240 ملین روپے ٹیکس کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرواتے ہیں ۔
عارف ضیاء نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں میڈیا کو آگاہ کیا کہ انکی کمپنی پر غیر قانونی ریڈ کیا گیا اور کمپنی کو سیل کر کے تمام پراڈکٹس قبضے میں لے لی گئیں۔
والٹن ٹوبیکو کمپنی کے ترجمان عارف ضیا اور دیگر ورکرز رہنما محمد علی ،عمر احمد نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت کا رویہ سگریٹ ساز کمپنی کیساتھ استعصال پر مبنی ہے اور سالانہ اربوں روپے ٹیکس ادا کرنے والی ہماری فیکٹری پر انتہائی متعصبانہ انداز میں چھاپہ مارا گیا اور سیل کیا گیا مفروضوں کی بنیاد پر ہمارے مالکان کو چور ثابت کیا گیا جو ظلم ہے انہوں نے کہا کہ ان عوامل کے سبب آزاد کشمیر میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
والٹن ٹوبیکو کمپنی کے ملازمین رہنماوں نے میرپور چترپڑی میں فیکڑی کے باہر راولپنڈی روڈ پر ملازمین کے ایک بڑے ہڑتالی اجتماع سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ والٹن ٹوبیکو کمپنی ریاست کی سب سے بڑی ٹیکس گذار کمپنی ہے حکومت فی الفور فیکٹری کو کھولنے کے احکامات جاری کرے بصورت دیگر ملازمین احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرنے پر مجبور ہونگے اور راولپنڈی ،کوٹلی ڈیفنس روڈ پر دھرنا دینگے کیونکہ ہم اب مزید بچوں کی خوشیوں کا اور اپنا معاشی قتل برداشت نہیں کر سکتے۔
ترجمان والٹن ٹوبیکو کمپنی عارف ضیاء نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت پہلے بازاروں سے غیرقانونی طور پر فروخت ھونے والے سیگریٹس پر کریک ڈاؤن کرے۔ ٹوبیکو کمپنی مالکان ٹیکسز ادا کرکے کاروبار کر رہیےہیں.اور سینکڑوں گھرانوں کے چولہے والٹن ٹوبیکو کمپنی کی بدولت چل رہے ہیں عید کے موقع پر فیکڑی کی بندش سے ہم عید کی خوشیوں سے محروم رہے جو ہمارے اور ہمارے خاندانوں کا معاشی استعصال کے مترادف ہے۔