امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ دشمنی میں کوئی اضافہ نہیں دیکھنا چاہتا لیکن اسرائیل کا دفاع جاری رکھے گا۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے عراقی نائب وزیر اعظم محمد علی تمیم کے ساتھ ملاقات کی ہے اور اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم کشیدگی نہیں چاہتے لیکن ہم اسرائیل کے دفاع اور خطے میں اپنے اہلکاروں کی حفاظت کے لیے حمایت جاری رکھیں گے۔
بلنکن نے یہ بھی کہا کہ وہ گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران مذاکرات میں مصروف تھے جن کے دوران ایک سفارتی ردعمل کو مربوط کرنے کی کوشش کی گئی جس سے علاقائی بحران کو روکا جا سکے۔
عراق کا ایران اور اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور
عراق کے نائب وزیر اعظم محمد علی تمیم کا کہنا ہے کہ ہمسایہ ممالک ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان تمام فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
محمد علی تمیم نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکا اور عراق کی اعلیٰ رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ عراق کی حکومت علاقے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ایک وسیع جنگ میں گھسیٹنے کے بارے میں خبردار کر رہی ہے جس سے بین الاقوامی سلامتی اور سلامتی کو خطرہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم تمام فریقوں سے خود کو ضبط کرنے اور سفارتی کاموں کے قوانین اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم
دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی اپنے اسرائیلی ہم منصب نیتن یاہو سے خطے میں کشیدگی کو روکنے کے بارے بات کریں گے۔
رشی سنک نے برطانیہ کی پارلیمنٹ کو ایک بیان میں کہا کہ میں جلد ہی وزیر اعظم نیتن یاہو سے بھی بات کروں گا تاکہ اس حملے کے دوران اسرائیل کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور اس بات پر بات کریں کہ ہم مزید کشیدگی کو کیسے روک سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ برطانوی فوجی جیٹ طیارے ان ممالک کے اتحاد کا حصہ تھے جنہوں نے سنیچر کے حملے کے دوران ڈرون مار گرانے میں اسرائیل کی مدد کی تھی۔