سپریم کورٹ نے سندھ پولیس کے اہلکاروں کا کیڈر تبدیل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ میں سندھ پولیس میں آئی ٹی پولیس اہلکاروں کے کیڈر تبدیل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالت عظمیٰ نے اہلکاروں کا کیڈر تبدیل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
دوران سماعت ملازمین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پولیس میں ملازمین بطور اے ایس آئی کمپیوٹر آپریٹر بھرتی کیے گئے، 20 سال تھانوں میں نوکری کے بعد ان کو نان یونیفارم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
سندھ حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ نے پولیس میں آئی ٹی کیڈر کو ہی غیر قانونی کردیا، سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے سے زیر التواء مقدمہ کے علاوہ دیگر ملازمین بھی متاثر ہوئے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ ان ملازمین نے بیشتر نوکری تو تھانوں میں کرلی ہے، ملازمین کو اب عام افسران کی طرز پر ہی ملازمت کا تجربہ ہے، 20 سال نوکری کے بعد کیڈر تبدیل اور نان یونیفارم کرنے سے نقصان ہی ہوگا۔
ڈی آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ان ملازمین کو ٹی اینڈ ٹی میں ٹرانسفر کیا جا رہا ہے، پولیس میں ایگزیکٹو ،ٹی اینڈ ٹی اور لیگل تین ہی کیڈر ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ نہ آپ سے صوبہ سنبھل رہا ہے نہ اپنا ادارہ۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا کہ ان ملازمین کو پولیس میں ہی رکھا اور ترقی دی جائے۔
113 ملازمین کو 2004 میں اے ایس ائی کمپیوٹر بھرتی کیا گیا تھا، گیارہ سال بعد بھرتی کئے گئے ملازمین کو نان یونیفارم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، نان یونیفارم کرنے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔