بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا نے کہاہے کہ زندگی میں پیسہ اور شہرت سب سے اہم چیز نہیں ہے، یہ چیزیں آسائشیں ہیں لیکن سب سے ضروری وہ ہے جومشکل وقت میں آپ کے ساتھ رہتا ہے ، جب آپ کو ضرورت ہو تو وہ آپ کے پاس ہو، جس کیلئے آپ بھی کھڑے ہو سکیں ، برا وقت صدا نہیں رہتا اور اچھا وقت بھی ہمیشہ نہیں رہتا لیکن آپ کو ہمیشہ اچھا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ، اگر اچھا نہیں ہو سکا تو آپ کو اس کیلئے کوشش کرتے رہنا چاہیے۔
قومی کرکٹر شعیب ملک کی سابقہ اہلیہ اور معروف بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرز ا نے ’ بی بی سی ‘ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں اپنی زندگی کے تجربا ت اور مشکلات کا کھل کر اظہار کیا ، ریٹائرمنٹ کے سوال پر جواب دیتے ہوئے ثانیہ مرزا نے کہا کہ مجھے سرجریز کے بعد کافی مشکلات کا سامنا تھا، ریکوری ویسی نہیں ہو پاتی تھی جس طرح کی آپ کو چاہیے ہوتی ہے ، لوگ دیکھ تو لیتے تھے کہ فائنل میں ہو لیکن وہ نہیں سمجھ پاتے تھے وہاں تک پہنچنے کیلئےکتنی محنت کی ہے ۔میزبان نے سوال کیا کہ آپ کی زندگی میں ٹرننگ پوائنٹس کون سا تھا جس پر ٹینس سٹار نے کہا کہ مجھے ایسا نہیں لگتا کہ میرے پیچھے پڑے ہیں، آپ کو دنیا میں ہر کوئی پسند نہیں کر سکتا، آپ کو اپنی فیملی میں ہر کوئی پسند نہیں کرسکتا تو دنیا میں کیسے کریں گے ، آپ کروڑوں لوگوں کی بات کر رہے ہیں، ہر کسی کی اپنی پسند اور ناپسند ہوتی ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ آخری دس سالوں میں مجھ میں صبر زیادہ آ گیاہے ، وہ میرے بچے کے بعد آیاہے ، جب آپ ماں بنتے ہیں تو صبر کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے ، میں پہلے بہت جذباتی ہوا کرتی تھی لیکن اب کچھ بھی کرنے یا کہنے سے پہلے میں سوچتی ہوں ، ہم جس دنیا میں آج کل رہتے ہیں، شہرت کی ہو یا سوشل میڈیا کی ، وہاں بہت سے لوگ آپ کو اچھی چیزیں بتاتے ہیں تو آپ کے ساتھ ایسےبھی لو گ ہونے چاہیے جو آپ کو حقیقت بتائیں ۔ آپ کو ہمیشہ حقیقت سے وابستہ رہنا چاہیے ، سب سے زیادہ ضروری چیز پیسہ یا شہرت نہیں ہے وہ لگژری کا حصہ ہے لیکن وہ سب سے ضروری نہیں ہے ، سب سے ضروری وہ ہے جو کہ آپ کے مشکل وقت میں آپ کے ساتھ رہتا ہے ،وہ آپ کے پاس ہو جب آپ کو اس کی ضرورت ہو، جس کیلئے آپ بھی کھڑے ہو سکیں ۔
میزبان نے سوال کیا کہ سپورٹس میں آپ جیت کے ساتھ ہارنا بھی سیکھتے ہیں، کیا عام زندگی میں بھی یہ فارمولا اسی طرح سے لاگو کیا جا سکتا ہے ، یا زندگی کسی اور طریقے سے آپ کو جھٹکا پہنچاتی ہے ؟ میرے خیال میں وہی چیزیں لاگو ہوتی ہیں، وہ آپ کی پرسینیلیٹی بناتی ہیں،جو کچھ مجھے سپورٹس سے سیکھنے کو ملاہے ،میرے خیال میں دنیا میں ایسی کوئی کتاب نہیں جہاں سے مجھے یہ سب کچھ سیکھنے کو ملے ۔کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ کبھی آپ کا اچھا اور کبھی برا وقت ہوتاہے ، کبھی آپ جیتتے ہیں اور کبھی آپ ہارتے ہیں، لیکن آپ دوبارہ آتے ہیں اور پھر کوشش کرتے ہیں اور خود کو پہلے سے بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہی فارمولا ہم اپنی روز مرہ کی زندگی پر بھی لاگو کر سکتے ہیں بلکہ میں نے خود اپنے تجربات سے اسے اپنی عام زندگی میں آزمایا ہے کہ برا وقت صدا نہیں رہتا اور اچھا وقت بھی ہمیشہ نہیں رہتا لیکن آپ کو ہمیشہ اچھا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ، اگر اچھا نہیں ہو سکا تو آپ کو اس کیلئے کوشش کرتے رہنا چاہیے ۔ْ
ان کا کہناتھا کہ جہاں سے ہم ہیں وہاں سب کی ذہنیت ایک جیسی نہیں ہے ، لڑکیوں کو کم از کم موقع تو ملنا چاہیے ، پہلے تو موقع ہی نہیں ملتا تھا ،بطور لڑکی جب سے ہم پیدا ہوتے ہیں،ہمیں زیادہ تر یہی کہا جاتاہے کہ تم یہ نہیں کر سکتی ،تم ایسے نہیں بیٹھ سکتی ، ، تم ادھر نہیں جا سکتی ، تم رات میں باہر نہیں جا سکتی ،تمہیں اتنے بجے واپس آنا ہے ، پابندیاں زیادہ ہوتی ہیں،ہمیں یہ سمجھے کی ضرورت ہے کہ یہ رکاوٹیں کیوں ہیں اور اگر ہیں تو اس کی جڑ کو ختم کرنا چاہیے ۔