انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں چوہدری پرویز الہی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو انسداددہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے روبرو پیش کیا گیا۔ پرویزالہی کےوکلاء سردار عبد الرازق خان،بابر اعوان اورعلی بخاری نے دلائل دیئے اورانہیں مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔
پراسیکیوٹر کی جانب سے چوہدری پرویز الہی کے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ پرویز الہی نے جوڈیشل کمپلیکس حملے کیلئے گاڑیاں،بندے اورمالی معاونت فراہم کی جس پر تفتیش کرنی ہے۔
پرویز الہی روسٹرم پر آگئے کہا پنجاب کی کوئی جیل رہ نہیں گئی جہاں مجھے نہ بھیجا گیا ہو۔ مجھے دل کے سٹنٹس بھی پڑے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ میرا رشتہ دار ہے لیکن سخت مخالف ہے۔ جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو۔ عدالت نے پراسیکیوٹر کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پرویز الہی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
وکلاء کی جانب سے پرویز الہی کی جیل میں فیملی سے ملاقات اورگھر کے کھانے کی درخواست بھی دائر کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ پرویز الہی کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست پر عدالت نے فریقین کو 11 ستمبر کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔