عید الفطر کے روز فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹے اور 3 پوتے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی غزہ میں بمباری کے نتیجے میں سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹے اور تین پوتے شہید ہوگئے جس کی تصدیق انہوں نے خود کر دی ہے۔
عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہنیہ نے اپنے شہید بچوں کی شناخت حازم، عامر اور محمد کے طور پر کی ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی حملے میں ان کے پوتے بھی شہید ہوگئے ہیں۔
لازمی پڑھیں۔ اسرائیل کی عیدالفطر کے روز بھی فلسطینیوں پر بمباری، مزید 122 شہید
حماس کے رہنما نے کہا کہ شہداء کے خون اور زخمیوں کے درد سے ہم امید پیدا کرتے ہیں، ہم مستقبل بناتے ہیں، ہم اپنے لوگوں اور اپنی قوم کے لیے آزادی اور آزادی پیدا کرتے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ شہیدوں کے خون سے آزادی کی تحریک مزید پروان چڑھے گی، بیٹوں کی شہادت سے حماس کی جنگ بندی کوششوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ہنیہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کے بچے شمالی غزہ کے شاتی کیمپ میں عید کے لیے رشتہ داروں سے ملنے جا رہے تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔
ہنیہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مجرم دشمن انتقام کے جذبے اور قتل و خونریزی کے جذبے سے کارفرما ہے اور یہ کسی بھی معیار یا قانون کی پاسداری نہیں کرتا۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کے خلاف جاری کے دوران اب تک ان کے خاندان کے 60 افراد کو قتل کیا جا چکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے بیٹے غزہ میں ہمارے لوگوں کے ساتھ رہے اور علاقہ نہیں چھوڑا، میرے بیٹوں کا خون غزہ میں شہید ہونے والے ہمارے لوگوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں اور وہ قبلہ اول کو آزاد کرانے کی راہ میں قربانیوں کے سوا کچھ نہیں