تحریر :کاشف شمیم صدیقی
عید آئی ہے کیسی دھوم دھام سے
مناتے ہیں مسلمان، اسے بڑی شان سے
کہیں بنتی ہیں سویاں،
تو کہیں شیرخورمہ
سجتا ہے دسترخوان پر، بریانی اور قورمہ
نتِ نئے رنگوں کی پوشاک ہے پہنی جاتی
رنگِ حنا ہاتھوں کی، زینت بھی ہے بڑھاتی
ہنسنا ہنسانا، ملِنا ملِانا، خوشیاں منانا
پر دیکھو یہ نا بھول جانا
کہ رکھنا ہے خیال اُنکا جو ہیں نادار
بےبس ومجبور اور لاچار
دے دینا دسترخوان پر اچھی سی جگہ اُنکو
دینا تحفے میں کچھ کپڑے،
ہو ضرورتِ لباس جن کو
عیدی یتیم بچوں کو گر تھوڑی بھی ملِ جائے
پھول جیسے اُداس چہروں پر،
ہزاروں خوشیاں سی بکھر جائیں
دیکھا جو عید کا ہلال
آیا یہ دل میں خیال
مِٹ جائے ہر دکھ زمانے سے
جو کر لیں ہم سب،
ایک دوسرے کا خیال
(کاشف شمیم صدیقی)