(محمد نوید بٹ)
استحکام پاکستان کے صدر عبدالعلیم خان نے پارٹی صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے سب سے پہلے انٹرویومیں انہوں نے عمران خان، بشری بی بی ، فرح گوگی، اعظم خان اور ریٹائر جنرل فیض حمید گینگ آف فائیو کی کرپشن کو بے نقاب کیا ۔ عبدالعلیم خان پاکستان کی بہت ہی مشہور سیاسی شخصیت ہے ، جن کا پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ہے۔
عبدالعلیم خان نے 30 سال کی عمر میں سیاست کا ٓغاز کیا ، 2003 سے 2007 تک پنجاب کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر کے طور پر بھی نمایاں کردار ادر کرتے رہے۔ 2008 میں مسلم لیگ ق کو چھوڑا جبکہ 2010 -2011 میں پی ٹی آئی میں شمولیت کا ارادہ کیا۔ تحریک انصا ف میں شمولیت کے بعد پارٹی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا 2013 کے عام انتخابات میں پارٹی کی طرف سے ٹکٹ نہ ملنے کے باوجود بھی پی ٹی آئی کی الیکشن مہم کے انچارج رہے اور پرجوش طریقے سے پی ٹی آئی کی مہم سازی میں اہم کردار ادا کیا۔ 2018 میں پنجاب کے صوبائی انتخابات میں لاہور سے کامیابی حاصل کی ۔
عبدالعلیم خان ایک سچے ، نڈر ، رحم دل اور اعلی اخلاق انسان ہے۔ عبدالعلیم خان کی اپنی بھی ایک فاؤنڈیشن ہے جس کا نام عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن ہے اس کا مقصد بے سہاروں کو سہارا مہیا کرنا جبکہ ناداروں کی مدد کر کے انہیں معاشرے میں بہتر مقام عطا کرنا ہے۔ اس سب کے علاوہ بھی وہ شوکت خانم کے سب سے بڑے ڈونر ہیں اور عمران خان کی پارٹی چھوڑنے کے باوجود ابھی بھی وہ شوکت خانم کو عطیات دیتے ہیں۔ صرف یہ ہی نہیں وہ عمران خان کی نمل یونیورسٹی اور عمران خان فاؤنڈیشن کو بھی عطیات دیتے ہیں۔ عبدالعلیم خان انسانیت سوز انسان ہے اس لیے عمران خان کی احسان فراموشی کے باوجود بھی ان کی فاؤنڈیشنز کو عطیات فراہم کرتے ہیں۔
عبدالعلیم خان عمران خان کے دیرینہ ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے، لیکن اقتدار کے نشے نے عمران خان کو بدل کے رکھ دیا۔ عمران خان کی سیاست عملیات پر مبنی تھی۔ وہ ہر فیصلہ بشری بی بی سے پوچھ کے کرتے تھے ، پنجاب میں تقرروتبادلہ فرح گوگی کرتی تھی جبکہ سابقہ وزیراعلی عثمان بزدار اس کرپشن کے فرنٹ مین کے طور پر کردار ادر کرتے تھے، بات توشہ خانہ سے تحائف لینے کی ہو یا پھر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے تقر رو تبادلہ کی اس سب میں بشری بی بی اور فرح گوگی ایک اہم کردار ادر کرتی تھیں ۔ ریٹائر جنرل فیض حمید خود کو آرمی چیف کی وردی میں دیکھنا چاہتے تھے اس لیے کٹھ پتلی بنے عمران کے ہر برے کام میں اس کا ساتھ دیتے رہے۔ وزیراعلی بننے سے قبل عثمان بزدار کے اثاثہ جات 7 لاکھ تھے لیکن وزارت اعلی چھوڑنے کے بعد ان کے اثاثوں میں اربوںروپے کا اضافہ ہو گیا ۔ ان کا ایسا کون سا کاروبار تھا جس کی بدولت اس قدر اضافہ ہوا۔ ان کا احتساب ضروری ہے کہ کیسے وزیراعلی کے عہدے پر پہنچتے ہی ان کے اثاثہ جات لاکھوں سے اربوں میں چلے گئے۔ عمران خان الزام لگاتے ہیں کہ عبدالعلیم خان 300 ا یکڑ زمین کو لیگلزائز کروانا چاہتا تھا ، جبکہ حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے۔ عمران خان اُن کی سوسائٹی کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں کیونکہ وہ 2012 میں ان کے والد کی وفات پر خود اسی سوسائٹی میں جا چکے ہیں۔اصل مسئلہ روڈا کے قیام کے بعد پیدا ہوا کیونکہ علیم خان کی سوسائٹی کا کچھ حصہ اور اس کے اردگرد کی زمین روڈا کے اندر آتی ہے اور عمران خان اس روڈا اتھارٹی کے ذریعے اربوں کی دیہاڑی لگانا چاہتے تھے ۔ عمران خان نے روڈا کیلیے زمین کسانوں سے اونے پونے قیمت پرہتھیانے کے بعداپنے من پسند ڈویلپرز کو دینا چاہی جبکہ علیم خان و ہی زمین کسانوں سے مارکیٹ ویلیو کے مطابق خرید رہے تھے۔ عمران خان کا الزام ہے کہ علیم خان گرین ایریا کو براؤن ایریا میں منتقل کروانا چاہتا تھا جبکہ وہ خود روڈا کے ذریعے لاکھوں ایکڑ گرین ایریا پر موجود زمین کو براؤن ایریا میں منتقل کر چکے ہیں ۔ روڈا جب ساری زمین کو کمرشل قرار دے کر براؤن کر رہا ہے تو علیم خان کی سوسائٹی کی زمین جو اس کے ساتھ موجود ہے، کیسے گرین رہ سکتی ہے۔ یہ گینگ آف فائیو پاکستان میں صرف اپنے مفاد کے لیے اقدامات کرتا رہا ہے۔
اگر عبدالعلیم خان کی باتوں پر غورکیا جائے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ عمران خان سیاست سے زیادہ عملیات پر ریاست کو چلانے والا انسان ہے، جو اپنے ذہن سے فیصلے کرنے کے بجائے بشری بی بی کے عملیات کو ترجیح دیتا ہے۔ جو شخص بشری بی بی کے عملیات کی وجہ سے تین سال تک اپنی اولاد سے نہیں مل سکا ایسی ذہنیت والا شخص ایک ملک کا وزیراعظم کیسے ہوسکتاہے۔ اگر بزدار اور فرح گوگی کی کرپشن عمران کے سامنے تھی تو اس کے باوجود عمران خان نے کیوں ان کی کرپشن کی تحقیقات نہ کروائیں۔ انصاف کے نام پر بننے والی جماعت کے سربراہ کو خود انصاف کا قتل کرتے شرم نہ آئی؟ اور ریٹائر جنرل فیض حمید جو پاک فوج میں اہم عہدے پر فائز تھے کیا انہیں ملک سے دغا کرتے ایک دفعہ بھی اپنی وردی کا خیال نہ رہا ، اگر ملک ریٹائر جنرل فیض حمید کی ترجیح ہوتی تو شاید وہ سب سے مقدم ملک کو رکھتے لیکن ان کی ترجیح تو خود کو آرمی چیف کی وردی میں دیکھنا تھا اور پاک فوج کے وقار کو نقصان پہنچانا تھا۔ عمران خان پراپرٹی ٹائیکون کو آصف زرداری کا کار خاص کہتے تھے لیکن خود اس کے ساتھ مل کر ملک و قوم کو دھوکہ دیتے رہے۔
استحکام پاکستان صرف اور صرف پاکستان کے استحکام کے لیے بنائی گئی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا اور شہدا کی قربانیوں کو سرہانہ ہے۔ 9 مئی کے بعد پاکستان میں تمام شعبہ ہائے سے دانستہ لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ 9 مئی کے کرداروں کو نشانہ عبرت بنایا جائے تاکہ ملکی تاریخ میں ایسا سانحہ دوبارہ دیکھنے میں نہ آئے۔ استحکام پاکستان ون مین پارٹی شو نہیں ہے اس پارٹی میں ہر کارکن کی رائے کو اہمیت دی جائے گی ۔ استحکام پاکستان پاکستان کے لیے اہم ہے، پاکستان کا استحکام سب سے مقدم ہے، افواج پاکستان قوم کی عزت کا نشان ہے۔ حالات بتا رہے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں استحکام پاکستان بھرپور انداز میں حصہ لے گی اور نتائج کیا ملتے ہیں اس کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔