قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے ملک و قوم کے لئے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ شہداء کے ساتھ ساتھ غازیانِ وطن نے بھی بےپناہ بہادری و شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے لئے اپنا تن، من، دھن قربان کیا۔
پاکستان کی مٹی میں لا تعداد شہداء اور غازیوں کا خون شامل ہے، کئی بہادر جوان ایسے ہیں جو روایتی جنگ ہو یا غیر روایتی ان میں شدید زخمی ہوئے، یہاں تک کہ اپنے جسم کے اعضاء کو بھی کٹوا بیٹھے۔ اپنی جان پر کھیل کر وطن کا دفاع کرنے والے غازیوں میں سپاہی محمد علی کی بھی ہے جنہوں نے ملک کی سلامتی کی خاطر اپنا پاؤں وطن پر قربان کر دیا۔ اُن کا کارنامہ نوجوانان پاکستان کے لیے بہادری کی زندہ مثال ہے۔
سپاہی محمد علی کا کہنا تھا کہن2020 میں جب انڈیا اور پاکستان کے حالات خراب تھے اور ملک دشمن کی جانب سے خطرہ بڑھ گیا تو میں قصور بارڈ پر ڈیوٹی سر انجام دے رہا تھا، ہمارے افسر نے ہمیں بارڈر پر رہ کر آبادی کا خیال رکھنے کا کہا ایک دن جب میں ڈیوٹی پر موجود تھا تو آبادی کے کچھ لوگ گندم کاٹنے کے لیے آئے اور بارڈر کے بالکل قریب کام کر رہے تھے۔
سپاہی محمد علی نے کہا کہ میں اپنے ہم وطنوں کی جان بچانے کے لیے اُسی وقت چیک پوسٹ سے نیچے اُترا تو پاؤں مائن کے اُوپر آگیا، میں نے اُسی وقت آبادی کو پیچھے ہٹنے کا کہا اور جیسے ہی میں نے مائن سے پاؤں ہٹایا تو پاؤں اُڑگیا۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2002 سے لے کر 2003 تک میں سی ایم ایچ لاہور میں زیر علاج رہا اور پاک فوج نے میرا بہت خیال رکھا، اس دوران پاک فوج نے بھرپور ساتھ دیا اور ہر ممکن مدد مہیا کی، اس حالت میں بھی میں بہت خوش ہوں کہ میں نے ملک اور قوم کی حفاظت کی، میں آج بھی اپنے ملک کے لیے مزید قربانی اور اپنی جان دینے کے لیے تیار ہوں۔ بھارت یہ نہ سمجھے کہ میں معذور ہوں کچھ نہیں کر سکتا، میں آج بھی ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہوں۔