حکومت کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں گرفتار بھکاریوں میں 90 فیصد پاکستانی نکلتے ہیں، یہ لوگ عمرہ اور زیارتوں کے ویزے لے کر بیرون ملک جاتے ہیں، سعودی عرب میں پکڑے جانے والے جیب کتروں میں بھی پاکستانی شامل ہوتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز میں ملک و قوم کیلئے شرمناک انکشافات ہوئے ہیں، دنیا بھر میں گرفتار بھکاریوں میں سے 90 فیصد پاکستانی نکلتے ہیں، اسی تناسب سے پاکستانیوں کو ملک بدر بھی کیا جاتا ہے، ان کی اکثریت عمرہ اور زیارتوں کے ویزے لے کر بیرون ملک پہنچتی ہے۔
سینیٹر منظور کاکڑ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس ہوا، جس میں سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز ذوالفقار علی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری لیبر ہنر مند نہیں، اب تربیتی سینٹر بنا دیا گیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ لاکھوں پاکستانی سعودی عرب، یو اے ای اور قطر میں ہیں، لیکن ہمارے بھکاری سب سے زیادہ باہر جارہے ہیں، یہاں سے جہاز بھر بھر کر بھکاری بیرون ملک جاتے ہیں۔
سیکرٹری کے مطابق بیرون ملک گرفتار ہونیوالے بھکاریوں میں سے 90 فیصد پاکستانی ہوتے ہیں، جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، بھکاری ورک یا لیبر ویزا پر نہیں بلکہ کئی عمرہ اور زیارات کے ویزے پر جاتے ہیں۔
کمیٹی کو جاپان میں لیبر اور ہنر مند ویزوں کے معاملے پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2019ء کے معاہدے کے بعد جاپان نے ہم سے تقریباً ساڑھے 3 لاکھ ہُنر مند مانگے، بھیجے صرف 700 گئے۔
کمیٹی رکن محمود الحسن نے کہا کہ ہمارے مقابلے میں بھارت نے ڈیڑھ لاکھ، نیپال نے 91 ہزار اور بنگلہ دیش و سری لنکا نے بھی ہزاروں افراد بھیج دیئے۔
ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے بھی ہُنرمند افرادی قوت مانگی، جس کی ہمارے پاس شدید کمی ہے، ہمارے پاس 50 ہزار انجینئر بیروزگار ہیں جبکہ نیپال کی 3 کروڑ آبادی ہے، انہوں نے اپنے لوگوں کو جاپانی سکھا دی، سعودی عرب کی جانب سے بھی اب ہنرمند افراد کو لیا جارہا ہے، سعودی عرب کو اب سادہ لیبر نہیں اسکلڈ لیبر چاہئے۔
سینیٹر رانا محمود الحسن نے مزید کہا کہ ہمارے 30 لاکھ افراد سعودی عرب میں ہیں، نیوٹیک نے سفارش تیار کرکے سعودی عرب بھیجی ہے، ہم نے جو پہلے پرپوزل دیا وہ سعودی عرب نے مسترد کردیا تھا، ہم کم از کم 50 ہزار افراد کو تو تربیت دے کر بھیجیں۔
سیکریٹری سمندر پار پاکستانیز ذیشان خانزادہ نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں ہمارے لوگ 50 لاکھ روپے دے کر بھی روزگار کیلئے بیرون ملک جانے کو تیار ہیں۔