اویسٹن انجکشن سے متعلق ایک اور ہوشربا انکشاف ہوا ہے۔لاہورمیں اویسٹن انجکشن کی سپلائی بائیک رائیڈر ایپ کے ذریعے ہوتی رہی
دوسرے شہروں میں بسوں کے ذریعے انجکشن پہنچایا جاتا رہا۔ ماہرین کے مطابق یہ انجکشن چھ گھنٹوں کے دوران استعمال کرنا ضروری، سپلائرز استعمال کا وقت چوبیس گھنٹے لکھتے رہے۔
ذرائع کے مطابق اویسٹن انجیکشن کی ضرورت پرڈاکٹرز، اسپتال عملہ کمپنی سے رابطہ کرتا تھا
ذرائع ڈرگ کنٹرول کا کہنا ہےکہ وائل سے انجکشن بھر کر بائیک رائیڈ ایپ کی بکنگ کرائی جاتی،بائیک رائیڈر انجکشن اسپتالوں میں پہنچاتے رہے۔ برف کی کیوبز میں انجکشن کی منتقلی کی جاتی رہی۔
دوسرے شہروں تک انجکشن مسافر بسوں کے ذریعے بھجوایا جاتا۔مسافر بسوں کے انجن کمپارٹمنٹ میں سامان کے ساتھ اویسٹن انجکشن منتقل ہوتا رہا
ذرائع ڈرگ کنٹرول کا کہنا ہے کہ شوکت خانم اسپتال سے بھی منتقلی بائیک اور کورئیر سروس کے ذریعے ہوتی رہی۔1500 روپے کا انجکشن خرید کر 50 ہزار سے 1 لاکھ تک میں سینئرڈاکٹرز لگاتے رہے۔ پیکجنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ سپلائرز استعمال کا وقت 24 گھنٹے لکھتے رہے
وزیر صحت پنجاب انجکشن کی کولڈ چین متاثر ہونے سے خرابی ممکن ہے۔تمام زاویوں سے جائزہ لیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر نجی اسپتالوں میں تیس سے چالیس ہزار میں انجکشن لگتا رہا،امراض چشم کا کہنا ہے کہ انجکشن کو چھ گھنٹے میں استعمال کرنا لازمی ہے