نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے27 لاکھ پاکستانیوں کے ڈیٹا چوری کے بڑے اسکینڈل کی تحقیقات مکمل ہوگئیں۔ نادرا نے 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد ذمہ دار افسران کیخلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
معاملے کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ نادرا سے 27 لاکھ شہریوں کا ڈیٹا 2019 سے 2023 کے دوران چوری کیا گیا۔ اس ڈیٹا لیک اسکینڈل میں ملتان، پشاور اور کراچی کے نادرا دفاتر ملوث پائے گئے۔
نادرا نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سفارش پر ایک درجن کے قریب افسران کیخلاف تادیبی کارروائی شروع کردی ہے۔ ان میں نادرا کے سابق ڈی جی ٹیکنیکل عثمان چیمہ، عثمان جاوید، ڈی جی نیٹ ورک کراچی اور نادرا سندھ کے افسران شامل ہیں۔
ترجمان نادرا نے ادارے میں جے آئی ٹی کی روشنی میں کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انضباطی کارروائی تو شروع کردی گئی ہے تاہم ڈیٹا پرائیویسی اور عدالتی نوعیت کی کارروائی ہونے کے باعث انفرادی نام جاری نہیں کئے جاسکتے۔
دوسرے جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا ڈیٹا کے ارجنٹائن اور رومانیہ میں فروخت ہونے کے شواہد ملے ہیں، جے آئی ٹی نے رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کرادی۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسر نے کی، ٹیم میں حساس اداروں سمیت نادرا کے نامزد افسران بھی شامل تھے۔