ملتان میں جعلی ادویات بیچنے والوں کے خلاف محکمہ صحت کی جانب سے کوئی اقدامات نہ کیے جاسکےمیڈیکل اسٹور مالکان شہریوں کی زندگی سے کھیلنے لگے۔
رپورٹس کے مطابق محکمہ صحت مافیا کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہےشہری بلیک میں ادویات خریدنے پر مجبور ہیں۔
شہریوں نے سماء ٹی وی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں اگر ان کی تعداد بڑھا دی جائے جو عام میڈیسنز ہیں وہی عام میڈیسن جو ہیں کم ہورہی ہیں اور جب ان کے متبادل کوئی اور میڈیسن دی جاتی ہے تو اس میں اسکے کیمیکلز اور ٹونز چینج ہوتے ہیںچینج ہونے کی وجہ سے وہ ری ایکٹ کرتے ہیں یا وہ زیادہ جو ہیں ہمارے لیے نقصان دہ ہوجاتی ہے۔
میڈیکل سٹور مالک کی زرتاشہ نے سماء ٹی وی کے نمائندہ کو بتایا کہ کچھ فرمز ہوتی ہیں جو یہ میڈیسن بنوا لیتی ہیں جب وہ دیکھتی ہیں کہ کچھ میڈیسن شارٹ ہوگئی ہیں جیسا کہ آپ یہ وائل لے لیں جو شوگر والوں کیلئے یوز ہوتی ہیں یا پیناڈال یہ شارٹ ہوئی کمپنی کی طرف سے تو ان لوگوں نے وہ بنا لی اسکو پھر یہ کرتے ہیں ہاف ریٹ پر رکھ کر اور مارکیٹ میں نکال دیتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر فیصل رضا قیصرانی سی ای او ہیلتھ ملتان کے مطابق غیر معیاری و غیر قانونی انسانی ادویات فروخت کرنے والے مافیا کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے۔
سی ای او ہیلتھ ملتان کا کہنا تھا کہ پہلے یہ دیکھنا پڑتا ہے جو میڈیکل سٹور ہے وہ کس کٹیگری میں آتا ہے اس میں کوالیفائیڈ بندہ بیٹھا ہے یا نہیں پھر اسکا ویلڈ لائسنس ہے کہ نہیں۔ اسکے بعد اگر اس کے پاس خدانخواستہ کوئی ایکسپائری میڈیسن، مس برینڈڈ میڈیسن ملتی ہے تو اسکے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جعلی ادویات بیچنے والے مافیا کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ کسی کو ان کے زندگیوں کےساتھ کھیلنے کا موقع نہ مل سکے۔