پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے درخواست ہے ہمارے بھی کیسز اٹھالیں، ہمارے بہت سارے ایشوز پڑے ہیں،عدلیہ انصاف کرے۔
منگل کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں بھی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جلسہ ہوگا، قیدی 804 کی رہائی کے عنوان سے جلسہ ہوگا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ آج ملاقات میں بانی پی ٹی آئی سے سیاسی معاملات پر بحث ہوئی ہے، میاں اسلم پنجاب میں ہمارے پارلیمانی لیڈر ہوں گے اور وہ بہت جلد اپنا کردار ادا کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے لئے اعلان کردہ امیدواروں کے ساتھ ہمیں مزید ناموں کا اعلان کرناہے، پنجاب میں زلفی بخاری کے نام کا اعلان کیا ہے، اپیل میں فرق پڑا تو علامہ راجہ ناصر پنجاب سے ہمارے امیدوار ہوں گے، علامہ ناصر کے علاوہ پنجاب کے تمام امیدوار کل دستبردارہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی میں دو ناموں کا اضافہ کیا گیا ہے، فیض الرحمان اور ڈاکٹر شفقت ایاز کے پی میں ہمارے امیدوار ہوں گے، باقی سب سے درخواست ہے کاغذات نامزدگی واپس لے لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سینٹ میں ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر اعظم سواتی ہمارے امیدوار ہوں گے، اعظم سواتی کے کاغذات نامزدگی کلیئر بھی ہوگئے ہیں، اگر کچھ ہوا تو نورالحق قادری ہمارے امیدوار ہوں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آج بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ڈونلڈ لو کے بیان پر بات ہوئی، لیٹرمیں یہی کہا گیا تھا کہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت ہوئی، لیٹر کی بنیاد پر ہی مارچ اور احتجاج کرانے کا بھی کہا گیا تھا، ہم نے مطالبہ کیا تھا اسد مجید آگے آئے اور بیان دے، اسدمجید اور ڈونلڈ لو کے درمیان الفاظ کا تبادلہ ہوا تھا، ایک بارپھر مطالبہ کرتے ہیں اسد مجید میڈیا کےسامنے بیان دے اور میڈیا پر بتائے کہ ڈونلڈ لو اور ان کے درمیان کن الفاظ کا تبادلہ ہواتھا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایک سے زائد بار رانا ثنا اللہ نے بیان دیئے، وہ ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں بانی پی ٹی آئی کو ختم ہونا چاہیے، ہم ان کے بیان کو سنجیدہ لیتے ہیں، کراچی،پشاور،اسلام آباد میں ان کے خلاف درخواست دی ہے لیکن حکومت میں شامل لوگ انہیں بچا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر ایک سے زائد بار حملے ہوئے، مذہب کی آڑ میں بانی پی ٹی آئی پر حملے کرائے گئے، بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کے ذمےدار طاقتور لوگ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دھمکیاں دینے والے لوگوں سے بات نہیں کرتے، دھمکیاں دینے والے عوام کے ریجیکٹڈ لوگ ہیں، رانا ثنا کے بارے میں ان کی پارٹی نے کہا وہ 20 لوگوں کا قاتل ہے، ایسے قاتل سے ہم کیا امید رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معتبر حلقوں پر بانی پی ٹی آئی کی زندگی کی ذمہ داری ہے، امید ہے معتبر حلقے غیرسنجیدہ بیان کا نوٹس لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت عرصہ کے بعد بشریٰ بی بی نے بیان دیا ہے، انہوں نے ٹارگٹڈ مزاحمت کا لفظ بالکل نہیں کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ میں نام نہیں، الیکشن کمیشن اور اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں بھی انکا کا نام نہیں جبکہ جج محمد دلاور کے پاس ٹرائل میں بھی انکا نام شامل نہیں ہے، بشریٰ بی بی کی بے ضمیروں سے مراد حکومت ہے، انہوں نے کبھی اداروں میں موجود لوگوں کو بے ضمیر نہیں کہا۔