اسرائیل کے وزیر سیاحت ہیم کاٹز اقوام متحدہ کی کانفرنس میں شرکت کے لیے وفد کے ہمراہ سعودی عرب پہنچ گئے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر سیاحت اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب کے درالحکومت ریاض پہنچ گئے ہیں اور ان کے دفتر کے مطابق اسرائیلی کابینہ کے کسی رکن کا یہ پہلا سعودی عرب کا دورہ ہے۔
ہیم کاٹز ریاض کا دو روزہ دورہ ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب سعودی عرب امریکا کی ثالثی میں ایک ممکنہ معاہدے پر عمل پیرا ہے جو اسرائیل کے ساتھ باضابطہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔
خیال رہے کہ کاٹز اقوام متحدہ کی عالمی سیاحتی تنظیم کی ایک کانفرنس میں ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزارت سیاحت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کاٹز نے کہا کہ سیاحت قوموں کے درمیان ایک پل ہے، سیاحت کے شعبے میں تعاون دلوں کو جوڑنے اور اقتصادی ترقی کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں تعاون، سیاحت اور اسرائیل کے خارجہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے کام کروں گا۔
سعودی حکومت نے فوری طور پر اس دورے کی تصدیق نہیں کی۔
واشنگٹن نے مشرق وسطیٰ کے اپنے اتحادیوں اسرائیل اور سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ ملتے جلتے معاہدوں کے بعد سفارتی تعلقات کو معمول پر لائیں۔
یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ ہفتے امریکی نیوز نیٹ ورک ’ فوکس ‘ کو بتایا تھا کہ مملکت اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے "قریب" ہو رہی ہے لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ فلسطینی کاز ریاض کے لیے "بہت اہم" ہے۔
علاوہ ازیں منگل کے روز سعودی عرب نے تین دہائیوں میں اپنا پہلا وفد مقبوضہ مغربی کنارے بھیجا تاکہ فلسطینیوں کو یقین دلایا جائے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرتے ہوئے بھی ان کے مقصد کا دفاع کرے گا۔
سعودی وفد کی سربراہی کرنے والے فلسطین میں تعینات سعودی سفیر نائف بن بندر السدیری کا کہنا تھا کہ فلسطینی معاملہ ایک بنیادی ستون ہے، اور یہ یقینی ہے کہ عرب ’ امن اقدام ‘ جو 2002 میں مملکت کی طرف سے پیش کیا گیا تھا کسی بھی آئندہ معاہدے کا سنگ بنیاد ہے۔
2002 کے اقدام نے مغربی کنارے، مشرقی یروشلم، غزہ اور گولان کی پہاڑیوں سے انخلاء کے بدلے میں اسرائیل کے ساتھ عرب تعلقات کی تجویز پیش کی تھی اور فلسطینیوں کے لیے ایک منصفانہ قرارداد پیش کی تھی۔
فلسطین کا دورہ کرنے والا وفد 1993 کے اوسلو معاہدے کے بعد مغربی کنارے کا دورہ کرنے والا سعودی عرب کا پہلا وفد ہے۔
یاد رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے گزشتہ ہفتے عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطینی عوام کو مکمل اور جائز حقوق دیئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے وہ غلط ہوں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کو بڑھا رہی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس سال کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فائرنگ سے 200 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔