انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے مطالبے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) نے ٹیکس ریونیو بڑھانے اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے کیلئے بڑی اسکیم تیار کر لی۔
نئی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر ری ٹیلرز کی رجسٹریشن اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور 35 لاکھ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اسکیم کے خدوخال تیار کر لیئے گئے ہیں۔
پہلے مرحلے میں ملک کے پانچ بڑے شہروں میں تاجروں کی رجسٹریشن کی جائے گی، ان میں اسلام آباد، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور کراچی شامل ہیں۔
ایف بی آر ذرائع نے سماء کو بتایا کہ تاجروں سے ٹیکس بجلی بلوں کے ساتھ ماہانہ بنیاد پر وصول کرنے کا پلان ہے، اس کے لیے اُن کی آمدن 12 مہینوں پر تقسیم کی جائے گی، بجلی کے بلوں میں تاجروں کیلئے ایک نیا کالم بھی متعارف کرانے کی تجویز ہے۔
ٹیکس وصولی اصل شاپ اونر کے بجائے دوکان پر کاروبار کرنے والے موجودہ بجلی صارف سے ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ اسکیم نئے مالی سال کے بجٹ سے پہلے لانے کا پلان ہے جبکہ سکیم پر عمل درآمد کیلئے نئی مخلوط حکومت کے گرین سگنل کا انتظار ہے۔
آئی ایم ایف کو مجوزہ پلان سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور پلان پر عمل درآمد سے ریونیو میں سالانہ کم از کم 400 ارب روپے کا نمایاں اضافہ اور معیشت کو دستاویزی شکل ملے گی۔
خیال رہے کہ ملکی معیشت میں ری ٹیل اور ہول سیل سیکٹر کا حصہ 18 فیصد ہے لیکن ٹیکسوں میں شیئر پانچ فیصد سے بھی کم ہیں۔