وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ہم نے مشکل اورکڑوے فیصلے کرنے ہوں گے تاہم مشکل فیصلوں کا بوجھ ان طبقات پر پڑناچاہیے جو برداشت کرسکیں۔
ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اوراستحکام کےلیے ہم جمع ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیراوران کی ٹیم کا شکرگزارہوں، عسکری قیادت نے16ماہ میں ہماری جوسپورٹ کی وہ مثالی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام سے قبل سرمایہ کاری کے حوالے سے مشکلات تھیں، بیوروکریٹس مسائل حل نہیں کر پاتے تھے تو اسکی کچھ وجوہات تھیں، کپیسٹی کانہ ہونابڑی وجہ تھی اس لئےایس آئی ایف سی قائم ہوا، ایس آئی ایف سی کے حوالے سے آرمی چیف نے کلیدی کرداراداکیا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکے تھے، سب نےاس وقت فیصلہ کیا تھا سیاست جاتی ہے تو جائے ریاست بچانی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پرعمل کرنے پر پوری ٹیم کومبارکباد دیتاہوں، آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول کامعاہدہ ہوگیاہے، امید ہے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی آخری قسط آئندہ ماہ مل جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کےساتھ ایک اورپروگرام کےبغیرہماراگزارہ نہیں، ہمیں آئی ایم ایف کاایک اور پروگرام چاہیےہوگا، آئی ایم ایف کیساتھ نئے پروگرام کا دورانیہ2سے3 سال تک ہوسکتاہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی استحکام کےلیے اداروں میں اصلاحات لاناہوں گی، ہم ایف بی آر کو ڈیجیٹلائز کریں گے، تمام چیلنجزکامل کر مقابلہ کریں گے، ملک میں مہنگائی زیادہ ہے،عام آدمی پس چکا ہے۔