سپریم کورٹ نے مستعفی ججز کیخلاف کارروائی سےمتعلق شیربانو کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیاہے جس میں کہا گیاہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نوٹس جاری کر چکی ہو تو کارروائی جاری رکھنے کا استحقاق رکھتی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کاتفصیلی فیصلہ جسٹس امین الدین نے تحریر کیا جبکہ فیصلے میں جسٹس جمال مندو خیل نے علیحدہ نوٹ بھی شامل کیاہے ۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیاہے کہ جج کے استعفے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی خود بخود ختم نہیں ہوتی، سپریم جوڈیشل کونسل نوٹس جاری کرچکی ہو تو کارروائی جاری رکھنے کا استحقاق رکھتی ہے۔
تفصیلی فیصلے میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کیخلاف شکایات کا بھی تذکرہ کیا گیاہے ، سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہنا تھا کہ شکایت اس وقت درج کی گئی تھیں جب ثاقب نثار چیف جسٹس تھے ،بدقسمتی سےیہ شکایات ان کی ریٹائرمنٹ تک جوڈیشل کونسل کے سامنے نہیں رکھی گئیں،ریٹائرمنٹ کے بعد شکایات کونسل کے سامنے آئیں تو غیرمؤثر ہونے پر خارج کی گئیں۔
جسٹس جمال مندو خیل نے اپنے نوٹ میں کہا کہ جج بننے والے کو خدا سے ڈرنے والا اور ایماندار ہونا چاہیے، جج کا کام اعلٰی اخلاقی اور پیشہ ورانہ طرز عمل کو برقرار رکھنا ہے، جو خود پر ایسا معیار لاگو نہ کرے، اُسےبطور جج تقرری کو قبول نہیں کرناچاہیے، عدلیہ ریاست کا ایک بنیادی ستون ہے، عدالتی فرائض کی ادائیگی اورانصاف کی فراہمی کیلئےآزاد، غیرجانبداراورمضبوط عدلیہ ناگزیرہے، عدلیہ کی آزادی کیلئےججز کےعدالتی کام کوتحفظ درکار ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس کا نوٹ میں کہناتھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےکہاجج تین قسم کےہوتےہیں، تینوں میں سے ایک جنت میں جائے گا جب کہ 2 کو جہنم نصیب ہوگی، جنت میں وہ جج جائے گا جو جانتا ہے کیا صحیح ہے اور اسی لحاظ سےفیصلہ دیتاہے،
وہ شخص جوجانتاہےسچ کیاہےلیکن ظالمانہ فیصلہ دیتاہےاس کے لئے جہنم کا کہا گیا،جج جوغافل ہوکرفیصلہ دیتا ہے اسکے لئے بھی جہنم کی وعید ہے۔