بھارتی ریاست اڑیسہ کے ضلع رانا لئ میں عیسائیوں کےخلاف پُرتشدد واقعے کو 25 سال بیت گئے۔
ہندوتوا کےپرچاری انتہا پسند مودی کےبھارت میں اقلیتوں کیخلاف مظالم کوئی نئی بات نہیں ،انتہا پسند بی جےپی نے ہمیشہ ہندوستان میں اقلیتوں پرمظالم ڈھائے اور انہیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا۔
بی جےپی دراصل وشوا ہندو پرشاد،بجرنگ دل اور راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ جیسی ہندوانتہا پسندتنظیموں کا مرکب ہے جن کا مقصد بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف تشدد کو ہوا دینا ہے۔
15مارچ 1999کو بھارتی ریاست اڑیسہ کےضلع رانا لئی میں اسلحےسےلیس دو ہزار ہندو انتہا پسندوں کے جتھے نے مظلوم عیسائیوں پرحملہ کرتےہوئےخون کی ہولی کھیلی۔
اس واقعہ کےدوران عیسائیوں کے 157سےزائدگھروں کو نذرآتش جبکہ سینکڑوں کو لوٹ لیا گیا،بھارت میں بسنے والی کسی بھی اقلیت کی مذہبی رسومات ہوں یاان کے مذہبی حقوق کی بات ہو،انتہاء پسند ہندو بی جےپی کے زیر سایہ اقلیتوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔
مسیحی برادری کے قتل عام کا یہ واقعہ بھی اسی نوعیت کا تھاجس میں ہندو انتہا پسندوں نے مذہب کو بنیاد بنا کر دوسرے گاؤں کے ہندوؤں کوساتھ مل کر عیسائیوں پر حملہ کیا۔
رنالائی قتل عام کےمظلوم آج بھی انصاف کےمنتظرہیں کیونکہ بھارتی سپریم کورٹ نےقتل عام پرکوئی ایکشن نہیں لیا اوراس واقعہ کو محض ایک حادثہ قرار دیدیا۔
بی جے پی کے 1998 میں مرکزمیں آنے کے بعد سےہی عیسائی اور دوسری اقلیتیوں کے خلاف تشددمیں اضافہ ہوا جس کو 2014 میں آنے والےانتہا پسند مودی نے پروان چڑھایا اور اقلیتوں کے حوالے سے آج بھارت اپنی تاریخ کے سیاہ ترین دور سے گزر رہا ہے