ملکی تاریخ میں پہلی بار سویلین دور حکومت میں سینیٹ غیر فعال ہوگئی۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی ریٹائرمنٹ کے باعث ایوان بالا کا کوئی سربراہ نہیں رہا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بلوچستان اسمبلی کا رکن منتخب ہونے پر عہدہ چھوڑا تھا، ان کی جگہ ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی کو قائم مقام چیئرمین کی ذمہ داری دی گئی۔ تین روز بعد ان کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی سینیٹ غیر فعال ہوگیا۔
اس سے قبل دو فوجی ادوار میں قومی اسمبلی کے ساتھ سینیٹ کو بھی ختم کر دیا گیا تھا۔ 5 جولائی 1977 کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء لگا کر آئین کو معطل کیا۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی بھی تحلیل کر دی گئی تھی۔ 12 اکتوبر 1999 کو جنرل پرویز مشرف نے بھی مارشل لاء لگا کر تمام اسمبلیاں توڑنے کے ساتھ سینیٹ کو ختم کردیا تھا۔
جمہوری دور میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ اس وقت نہ صرف سینیٹ نامکمل بلکہ اس کا کوئی سربراہ بھی نہیں ہے۔ آئین پاکستان کے تحت سینیٹ کو ایک مستقل ادارے کی حیثیت حاصل ہے، ارکان کی مدت چھ سال ہونے کے باجود ہر تین سال بعد نصف سینیٹرز ریٹائر ہوجاتے ہیں۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین دونوں ہی عہدے پر نہ رہیں تو ایوان کا سربراہ کون ہوگا؟ سینیٹ رولز میں اس حوالے سے کوئی رہنمائی موجود نہیں، چیئرمین سینیٹ کو اسپیکر قومی اسمبلی کی طرز کا اختیار دینے سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں بھی ترمیم سے متعلق تجویز پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا۔