اسلام آباد اور لاہور میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دہشت گردی اور کار سرکار میں مداخلت سمیت مخلتف دفعات کے تحت مقدمات درج کر لئے گئے ۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران پولیس نے متعدد رہمناؤں اور کارکنان کو حراست میں بھی لے لیا تھا۔
وفاقی اور صوبائی دارالحکومت کی پولیس کی جانب سے پارٹی کے اہم رہنماؤں اور کارکنان کیخلاف باضابطہ مقدمات بھی درج کر لیے گئے ہیں۔
اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت میں ریلی نکالنے پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں کیخلاف تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا جس میں پی ٹی آئی قیادت اور ایک ہزار نامعلوم افراد نامزد کئے گئے ہیں۔
لازمی پڑھیں۔ مجھے 6 گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا، مقدمہ درج کراؤں گا، سردار لطیف کھوسہ
مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت ، دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور اسلحہ کی نمائش کی دفعات شامل شامل ہیں۔
مقدمے میں شیر افضل مروت، علی بخاری ، شفقت عوان، شعیب شاہین، عامر مغل، شوکت بسرا، ایاز میر، خالد خورشید اور سیمابیہ طاہر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
لاہور
صوبائی دارالحکومت کے علاقے مال روڈ جی پی او چوک میں ریلی نکالنے پر پی ٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دہشت گردی ، اغوا کاری اور کار سرکار میں مداخلت سمیت 6 مقدمات درج کیئے گئے ہیں۔
تھانہ انارکلی ، شاہدرہ ، شمالی چھاونی میں 2ایف آئی آرز اور اچھرا میں بھی 2 ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمے میں پی ٹی رہنما حافظ فرحت عباس اور خواتین سمیت 100 سے زائد کارکنان نامزد ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان نے سرکاری گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جبکہ حافظ فرحت عباس نے 4 پانچ نامعلوم ساتھیوں سمیت شدید فائرنگ کی اور گرفتار 100 ملزمان سے ڈنڈے اور سوٹے بھی برآمد کیے گئے۔