سپریم کورٹ کے مستعفی جج مظاہر علی اکبر نقوی نے برطرفی سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے پر سابق جج مظاہرنقوی نے اپنے مؤقف میں کہا ہے یہ یکطرفہ کارروائی تھی جس کاحصہ بننےسے میں نےانکارکردیاتھا، قانون جج کے استعفیٰ دینے کے بعد انکوائری جاری رکھنےکی اجازت نہیں دیتا،جوڈیشل کونسل استعفیٰ کوعہدے سے برطرف کرنےمیں کیسےتبدیل کرسکتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں :۔سابق جج مظاہرعلی اکبرنقوی کومس کنڈکٹ کا مرتکب قراردیدیا گیا
سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ میرےخلاف شکایات سیاسی نوعیت کی تھی،شکایت کرنےوالوں کا تعلق ن لیگ سے تھا، چیئرمین جوڈیشل کونسل نےکارروائی کےدوران حقائق کوغلط انداز میں پیش کیا ۔ چیف جسٹس وچیئرمین کونسل متعصب ہیں جو احترام کے قابل نہیں۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کومس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے صدر مملکت کو انہیں عہدے سے ہٹانے کی سفارش کر دی۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے مطابق آئین کےآرٹیکل 206 کی شق (6) کے تحت مظاہر نقوی کے خلاف 9 شکایات کا جائزہ لیا گیا، مظاہر علی اکبرنقوی ان شکایات میں مس کنڈکٹ کےمرتکب پائےگئے، مظاہر نقوی کو جج کے عہدے سے ہٹا دینا چاہیے تھا۔