امریکی صدر جوبائیڈن نے کہاہے کہ غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے مذاکرات کو پیچیدہ بنا دیں گے،جنگ بندی پیر کو ہوتی نظر نہیں آرہی لیکن مذاکرات سے پر امید ہیں۔
ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کے مطابق صدر بائیڈن نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ٹیلی فون پر بات کی، اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی سے متعلق امور پر گفتگو کی ۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکا کی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں مسلسل جانوں کا ضیاع انتہائی تشویشناک ہے، غزہ میں شہریوں پر گولیاں چلانے کا واقعہ سنگین ہے اس تازہ واقعے کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
جان کربی نے کہا کہ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کو تسلیم کرتے ہیں، جبکہ عارضی جنگ بندی سے ہی مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شمالی غزہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ سے زندگی تیزی سے ختم ہو رہی ہے، امداد کی تلاش میں دربدر افراد کو نشانہ بنایا گیا،اقوام متحدہ کئی دنوں سے شمالی غزہ میں امداد پہنچانے میں کامیاب نہ ہوسکا۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن تیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل حماس کے فریب پر مبنی مطالبات تسلیم نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ غزہ میں امداد لینے کے لیے میدان میں جمع ہونے والے فلسطینی خواتین اور بچوں پر اسرائیلی فوج کی اندھا دھند فائرنگ میں 104 افراد شہید اور 760 زخمی ہوگئے۔
غزہ سرکاری میڈیا کے مطابق غزہ میں 5 ماہ کے دوران اسرائیلی حملوں میں 13ہزار230بچے شہید ہوئے،7اکتوبر سے خواتین کی اموات 8ہزار 860تک پہنچ گئی، جبکہ غزہ میں 340میڈیکل کے عملے ارکان اور132صحافی شہید ہوچکے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی حملوں میں سول ڈیفنس کے 47رضا بھی شہید ہوئے، جبکہ 7ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
اردن کی وزارت خارجہ نے غزہ میں امدادکا انتظار کرنیوالے فلسطینیوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسرائیل مظلوم فلسطینیوں پر حملے بند کرے ۔