پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز پاکستان اور پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئیں۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں مریم نواز کو وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب کر لیا گیا۔
وزارت اعلیٰ کے لئے مریم نواز اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا آفتاب مدمقابل تھے۔
مریم نواز 220 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے وزیر اعلیٰ پنجاب ہوئیں جبکہ ان کے حریف رانا آفتاب کوئی ووٹ حاصل نہ کرسکے۔
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے اسمبلی کی کارروائی کا بایئکاٹ کر دیا گیا تھا جس کے بعد سپیکر اسمبلی نے اپوزیشن اراکین کی غیر موجودگی میں ہی پولنگ کا عمل مکمل کرایا۔
پارٹی پوزیشن
پنجاب اسمبلی 327 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے ن لیگ کو 224 جبکہ سنی اتحاد کونسل کو 103 ارکان کی حمایت حاصل تھی۔
سنی اتحاد کونسل کا بائیکاٹ
سپیکر اسمبلی کی جانب سے آج کے اجلاس کا ایجنڈا جاری کیا گیا تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے شور شرابہ شروع کر دیا گیا اور بعدازاں، اراکین اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔
کمیٹی تشکیل
اپوزیشن اراکین کے بائیکاٹ کے بعد انہیں منانے کے لئے سپیکر اسمبلی کی جانب سے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو اراکین کو منا کر لائی تاہم وہ کچھ دیر بعد پھر واپس چلے گئے۔
مریم نواز کا خطاب
اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے مختصر خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو بلوا کر بولنے کا موقع دیں، اپوزیشن کو بائیکاٹ یا اٹھ کر نہیں جانا چاہئیے ، یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ کوئی جیتے یا ہارے اپوزیشن کو منایا جائے۔
انتخاب کا طریقہ کار
اسمبلی اجلاس میں ڈویژن کے ذریعہ قائد ایوان کا انتخاب کیا گیا۔
سکیورٹی
اجلاس کےحوالے سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ،ڈی آئی جی آپریشنز نے اسمبلی کے احاطےکا دورہ کیا جبکہ ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکارڈیوٹی سرانجام دیتے رہے ۔
ڈی آئی جی نے ہدایت کی تھی کہ ڈولفن،پی آریو ودیگر پٹرولنگ یونٹس پنجاب اسمبلی کے اطراف موثرگشت یقینی بنائیں۔