سی پی این ای نے راوی اربن ڈویلوپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے صحافیوں کو دیئے گئے پلاٹوں پر ہونے والی بندر بانٹ پر سخت احتجاج ریکارڈکرواتے ہوئے مذمت کی ہے اور ملکی سرمایہ کے ساتھ کھیلنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کر دیاہے ۔
راوی اربن ڈویلوپمنٹ کی جانب سے صحافیوں کو دیئے گئے پلاٹوں کو اگر بندر بانٹ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کیونکہ یہ قرعہ اندازی نہیں بلکہ مخصوص سلیکشن کے تحت بانٹے گئے ہیں اور صحافیوں کی آڑ میں اپنے کچھ مخصوص لوگوں کو نوازنے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے بلکہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ کامیاب کوشش کی گئی ہے ، جس میں کئی صحافی تو ایسے ہیں جو روڈا کی جانب سے جاری کردہ معیار پر پورا ہی نہیں اترتے ۔
روڈا کی جانب سے جن صحافیوں کو پلاٹ دیئے گئے ان میں زیادہ تر کی تعداد ایسی ہے جن کا صحافت سے دور دور تک کا کوئی تعلق ہی نہیں اور سرکاری میڈیا سے وابستہ صحافیوں کو مکھن میں سے بال کی طرح نکال کر پھینک دیا گیا ، ہر کوئی یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ آیا وہ صحافی نہیں یا کسی ذاتی رنجش کا بدلہ لیا گیا کیونکہ وہ بھی اتنے ہی صحافی ہیں جتنے پرائیویٹ ٹی وی چینلز یا اخبارا ت میں کام کرنے والے ہیں۔
سرکاری میڈیا میں خدمات انجام دینے والے صحافیوں نے اپنی زندگی اس معتبر شعبے کیلئے وقف کر رکھی ہے اور وہ یقینی طور پر پرائیویٹ ٹی وی چینلز میں کام کرنے والے اور لاکھوں میں تنخواہیں لینے والوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں لیکن ان کی خدمات اور کاوشوں کو بالکل بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا ۔
سرکاری صحافیو ںکی جانب سے ہونے والی اس بندر بانٹ پر سخت احتجاج ریکارڈ کروایا جارہاہے اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں کے دروازے کھٹکٹانے کا بھی اعلان کر دیا گیاہے ۔بتایاجارہاہے کہ اس سکیم کے سایہ میں جعلی ایکسپرینس لیٹرز پر 7 مرلہ کے پلاٹوں کو بھاری رشوتیں وصول کرتے ہوئے جیبیں بھری گئیں ہیں جس میں روڈا اتھارٹی کے بیشتر افسران اور عملہ پوری طرح سے ملوث ہے جس کے ثبوت حال ہی میں جاری کی گئی فہرست میں صاف پانی کی طرح عیاں ہیں۔