اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 40 لاکھ یا 1400سی سی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بڑھادیا، گاڑیوں پر 25 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد ہوگا۔
عموماً لوگ نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے نئے سال کی آمد کا انتظار کرتے ہیں اور اس کی بنیادی وجہ عموماً یہی ہوتی ہے کہ وہ سال بھر کچھ پیسے جوڑ سکیں اور انھیں اگلے سال کا رجسٹریشن نمبر مل پائے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ رواں سال کے پہلے مہینے یعنی جنوری 2024 میں پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں 81 فیصد اضافہ ہوا اور یہ اضافہ گذشتہ 11 ماہ کے دوران سب سے بڑا اضافہ تھا۔
اگر آپ بھی ان افراد میں شامل تھے جو گاڑی کی خریداری کے لیے نئے سال کا انتظار کر رہے تھے مگر بوجوہ جنوری کے مہینے میں گاڑی نہیں خرید پائے تو آپ لیٹ ہو چکے ہیں اور آپ کے لیے ایک بُری خبر ہے
بدھ کو نگران کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اس تجویز کو منظور کر لیا ہے جس کے تحت مقامی سطح طور تیار یا اسمبل کردہ بعض گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کو بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اس فیصلے کی جمعرات کو نگراں وفاقی کابینہ نے بھی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔
اگرچہ اس حوالے سے اب تک کوئی سرکاری نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم ایف بی آر کی نے یہ تجویز دی تھی کہ اُن تمام گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے جن کی قیمت چار ملین یعنی 40 لاکھ روپے سے زیادہ ہے یا ان میں 1400 سی سی سے زیادہ انجن ہے یا پھر وہ ڈبل کیبن ہیں۔