لیسکو میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف، ایف ائی اے لاہور نے لیسکو کنسٹریکشن سرکل کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو گرفتار کر کے 39 افسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ لیسکو افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے گیارہ مختلف پراجیکٹس کے لئے 19 کروڑ 76 لاکھ 32 ہزار کی بجائے 34 کروڑ سے زائد مالیت کا سامان سٹور سے جاری کروا لیا۔
جن افسران پر مقدمہ درج ہوا ان میں ایک پروجیکٹ ڈائریکٹر 11 ایکسیئن ۔13 ایس ڈی اوز 9 لائن سپرنٹینڈنٹس اور اکائونٹس کے کچھ افسران شامل ہیں۔ 11 پروجیکٹس پر کام کے اغاز کے لئے 19 کروڑ 76 لاکھ کی رقم کی منظوری دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ یہ شرط رکھی گئی تھی کہ پراجیکٹس کی مالیت یا مدت تکمیل میں اضافے کی صورت میں مزید سامان یا فنڈز حاصل کرنے کےلئے مجاز اتھارٹی سے پیشگی اجازت لینا ہو گی۔
ایف آئی آر کے مطابق پروجیکٹ ڈائریکٹر کنسٹرکشن سرکل لیسکو نے مذکورہ منصوبوں پر کام کا اغاز کرنے کو کہا۔ کام شروع ہوا اور سامان ان گیارہ پروجیکٹس کی سائٹ پر لگایا جانا تھا لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ صرف چند مقامات پر سامان لگا کر باقی سامان غائب کر دیا گیا۔ ایف ائی اے کو اپنے ذرائع سے اطلاع ملی جس پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔ تحقیقاتی ٹیم نے پراجیکٹس کا دورہ کیا تو سائٹ وزٹ کے دوران مذکورہ۔افسران سامان کا استعمال ثابت نہ کر سکے۔
بلکہ سائٹ کی انسپکشن پر تمام منصوبے نامکمل۔رہنے کا انکشاف ہوا۔ جبکہ افسران نے دعوی کیا تھا کہ تمام پروجیکٹس مکمل ہو چکے ہیں۔ ایف ائی اے کی تحقیقات میں لیسکو افسران گناہ گار پائے گئے جس کے بعد تحقیقات مکمل کر کے مقدمہ درج ہوا اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایف ائی اے کے مطابق 11 کروڑ سے زائد مالیت کا سامان اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جاری کروایا گیا۔ ایف ائی اے کی تحقیقات میں مبینہ کرپشن میں لائن سپرنٹینڈنٹ سے لے کر لیسکو کے تمام متعلقہ افسران ملوث ہیں۔
ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کے مطابق لیسکو کے فیلڈ سٹورز اور ٹھیکیداروں کو کام شروع ہونے سے پہلے ادائیگیاں کی گئیں۔ کام میں بلاوجہ تاخیر کی وجہ سے پراجیکٹ کی لاگت میں بھی بھاری اضافی ہوا۔ ایف ائی اے نے پی ڈی کنسٹرکشن محمد فاروق ایکسیئن فیصل افریدی ،احمد فواد ،اسد اللہ بٹ ،نعمان غنی ،محمد اقبال ، عبداللہ شبیر ،زبیر سرور ،شاہد نوید چھٹہ، شاہد ملک، محمد نعیم اور علی حسن شامل ہیں جبکہ ایس ڈی اوز میں عامر رضا، تفسیر احمد، سعد مہدی، محمد اکرم، ثاقب منظور، بشیر احمد، شاہد منور، تنویر احمد خان، کاشف ریحان کھوسہ، ذولفقار علی، رانا وسیم، عادل نسیم اور منظورالحسن شامل ہیں ۔
لائن سپرنٹینڈنٹ میں محمد رمضان، بابر علی، عامر رزاق، آصف محمود، حمزہ انور، نصراللہ، کاشف مجید، علیم جعفر اور یاسین مسکین کے نام ہیں۔ اس کے علاوہ عمر فاروق اور عاقب صدیق اکاؤنٹنٹس شامل ہیں۔ڈویثزنل اکاؤنٹنٹس میں محمد نعیم اور اعجاز مغل کے نام بھی ایف آئی آر میں شامل ہیں۔
تمام افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے نئے اور پرانے میٹیریل میں بے ضابطگیاں کیں۔ اس کے علاوہ ٹھیکیداروں اور لیسکو سٹور کو کام کی تکمیل سے پہلے غیر قانونی ادائیگیاں کیں۔ جعلی فارمز پر تکمیل کی رپورٹس بنائیں، اس کے علاوہ آٹھ قسم کی بے قاعدگیاں کی گئیں۔ ایف آئی اے نے پراجیکٹ ڈائیریکٹر کو گرفتار کر کے چار دن کا ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔