حریت پسند کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ شہید کی 40ویں برسی آج دنیا بھر میں بھارت سے آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم سے منائی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے 11 فروری 1984 کو بھارتی حکومت نے انصاف کا قتل عام کرتے ہوئے کشمیری رہنما مقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی اور جسدِ خاکی ورثاء کے حوالے کرنے کی بجائے جیل کے احاطے میں ہی دفنا دیا گیا۔
شہید مقبول بٹ 18 فروری 1938ء کو کپواڑہ جموں و کشمیر میں پیدا ہوئے، مقبول بٹ نے پشاور یونیورسٹی سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی۔ 1960ء میں بی ڈی سسٹم کے تحت ہونے والے آزاد کشمیر کے پہلے بلدیاتی انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔ مقبول بھٹ نے 13 اگست 1965ء میں نیشنل لبریشن فرنٹ کی بنیاد رکھی۔
مقبول بٹ کی شہادت کے بعد مقبوضہ وادی میں وسیع پیمانے پر فسادات ہوئے اور پوری وادی میں چار روز تک مکمل شٹرڈاؤن رہا،4 نومبر 1989 کو جے کے ایل ایف کے مجاہدین نے مقبول بٹ کو سزائے موت سنانے والے جج نیل کانتھ گنجو کو جہنم واصل کردیا۔
مقبول بٹ مظلوم کشمیریوں کی مضبوط آواز تھے جس سے خوفزدہ ہو کر بھارت نے انہیں شہید کر دیا، مقبول بھٹ نے اپنی پوری زندگی کشمیری عوام کی آزادی کے لیے وقف کی تھی، جموں کشمیر کی عوام مقبول بٹ کو شہید کشمیر کے نام سے یاد کرتی ہے۔