کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اورتحریک انصاف کے صدر چودھری پرویز الٰہی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کےحکم پررہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا، جس کے بعد ان کو تھانہ سی ٹی ڈی منتقل کر دیا گیا۔
صدر پی ٹی آئی پرویزالٰہی کواسلام آبادپولیس لائنزکےباہرسےتھانہ سی ٹی ڈی نےمقدمہ نمبر3/23 میں گرفتارکیاگیا۔اور ان کی گرفتاری جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں ڈالی گئی ہے،تھانہ سی ٹی ڈی میں ایس ایچ و تھانہ رمنا کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں 18 مارچ کو درج کیے گئے مقدمے میں دہشتگردی سمیت 11 دفعات شامل ہیں ، اور یہ مقدمہ چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے موقع ہونے والی ہنگامہ آرائی پر درج ہوا تھا۔
چودھری پرویز الٰہی کا تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر معطل
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کا تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر معطل کر کے رہائی کا حکم دیدیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سماعت کے بعد جاری 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامے کے مطابق بادی النظر میں ڈی سی اسلام آباد کا تھری ایم پی او کا آرڈر درست نہیں، لاہور ہائیکورٹ نے حکم عدولی کرنے والے اہلکاروں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی شروع کردی ہے۔
عدالت عالیہ اسلام آباد نے کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہونے کی صورت میں چودھری پرویز الٰہی کو فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت عالیہ نے ڈی سی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرکے بارہ ستمبر کو جواب طلب کرلیا ۔ جبکہ آئندہ سماعت پر پرویز الٰہی کو بھی بلا لیاہے ،اور ان کوکسی قسم کا کوئی بیان نہ دینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
اس سے قبل دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل سردار عبدالرازق نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز الٰہی کی نیب کیس گرفتاری کو بھی لاہور ہائی کورٹ غیر قانونی قرار دے چکی ہے ۔
وکیل نے کہا کہ سردار عبدالرازق پرویز الٰہی صاحب پچھلے 3 ماہ سے پولیس کی تحویل میں ہیں، نیب کی تحویل میں ہیں ،اینٹی کرپشن پولیس کی تحویل میں ہیں ان کے بارے میں ڈیٹینشن آرڈر کہ وہ کسی قسم کی لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں وہ آرڈر غیر قانونی تھا ہائی کورٹ نے اپنے آرڈر میں بڑا کلیئرکہا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا آرڈر غیر قانونی ہے۔