پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے ’ بلے ‘ کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کر دی۔
منگل کے روز پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں ’ بلے ‘ کا نشان واپس لینے کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ انٹرا پارٹی انتخابات پارٹی آئین کے مطابق کروائے گئے، الیکشن کمیشن انٹر اپارٹی انتخابات کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں رکھتا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دے دیئے تھے اور پارٹی کا انتخابی نشان ’ بلا ‘ بھی واپس لے لیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں واضح کر دیا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کا نہ ہونا آئین وقانون کی بڑی خلاف ورزی ہے، الیکشن ایکٹ کےمطابق الیکشن کمیشن سیاسی جماعت سےانتخابی نشان واپس لےسکتا ہے ، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر انتحابی نشان واپس لیا جا سکتا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تحریک انصاف کو عام انتخابات سے باہر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد پی ٹی آئی امیدواروں کو دن دیہاڑے اغواء کرتے رہے، کبھی کاغذات جمع کرانے سے روکا گیا تو کبھی تجویز و تائید کنندگان کو گرفتار کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرے، الیکشن کمیشن ذمہ داران کیخلاف کارروائی کےبجائے بانی پی ٹی آئی کیخلاف جیل جا کر کارروائی کر رہا ہے، بلے کا نشان واپس لینے کا معاملہ پورے سیاق و سابق میں دیکھا جانا چاہیے۔
پی ٹی آئی نے موقف اخیتار کیا کہ سپریم کورٹ نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، کسی بھی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینا ووٹرز کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سیاسی جماعت بنانے اور انتخابات میں حصہ لینے کا حق آئین پاکستان میں ہے، الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان واپس لے کر اختیارات سے تجاوز کیا۔
سینئر وکلا حامد خان اور بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت ہائیکورٹ میں شکایت کنندگان کو فریق بنایا گیا ہے۔