پاک ایران بہتر تعلقات خطے کی سلامتی کیلئے ضروری جبکہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے پر اتفاق کر لیا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر اللہیان تعلقات معمول پر لانے کیلئے دورہ پاکستان پر موجود ہیں جہاں انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی سے ون آن ون ملاقات کی جبکہ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس میں دونوں ممالک کا دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔
مذاکرات کے دوران بارڈر پر مشترکہ تجارتی مارکیٹیں بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وزرائے خارجہ نے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے کم وقت میں صورتحال پر قابو پایا۔
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ تربت اور زاہدان میں افسران رابطے کیلئے موجود ہوں گے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مشکلات کا سامنا ہے لیکن مسئلے حل ہو جائیں گے ، دہشتگردوں کو سیکیورٹی کیلئے خطرہ نہیں بننے دیں گے۔
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے واضح کیا کہ سرحدوں پر معاشی مواقع پیدا کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ملکی سلامتی اور خود مختاری کا احترام اولین ترجیح ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے باہمی بات چیت سے تناؤ میں کمی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے، باہمی بات چیت سے مل کر دہشت گردی کے خاتمے پر کام کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مشترکہ سرحد پر دہشت گردوں کی موجودگی کو دونوں ملکوں کیلئے خطرہ قرار دیا ان کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کی طرف بھی انگلی اٹھا ئی اور کہا پاکستان کی سیکیورٹی ہمارے لئے مقدم ہے جبکہ دہشتگردوں کو کوئی موقع نہیں دیں گے ۔
حسین امیر اللہیان کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان میں مقیم افراد کو ایک ہی قوم سمجھتے ہیں، دہشت گردی نے دونوں ممالک کو بے تحاشا نقصان پہنچایا ہے، پاکستان اور ایران کے بارڈر پر بیٹھے دہشت گردوں کو دوسرے ممالک کی سرپرستی حاصل ہے۔
نگران وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاور پلانٹ کا مشترکہ افتتاح دونوں ممالک کے تعلق کو مزید بہتر بنائے گا ، ایرانی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے ، آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد ایرانی صدر کا دورہ پاکستان متوقع ہے۔