معاشی ماہرین نے رواں مالی سال کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی کے امکان کو رد کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین معاشیات نے رواں مالی سال کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی کے امکان سے انکار کردیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی پیش گوئی کی ہے کہ مہنگائی میں کمی کی کوئی گنجائش نہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت زر مبادلہ کی شرح مستحکم ہے کیونکہ روپے کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 280 روپے سے نیچے ہے تاہم رواں مالی سال کے اختتام تک ڈالر 310 روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بے لگام مہنگائی اب پوری معیشت پر اثر انداز ہو رہی ہے اور معیشت کے اس بے قابو دشمن سے نمٹنے کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ دیگر تمام پالیسیاں بھی اب اسے معمول بنانے کی طرف جارہی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک کہ دسمبر میں افراط زر کی شرح 29.7 فیصد سے نمایاں طور پر کم نہ ہو نئی حکومت کی جانب سے بھی کسی بڑی معاشی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔ اس کے نتیجے میں، روپیہ اس سال جون کے آخر تک نرمی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
خیال رہے کہ آج کاروباری ہفے کے پہلے روز ہی روپے کی قدر میں بہتری کے سلسلے کو بریک لگ گیا۔ کرنسی ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 16 پیسے مہنگا ہوکر 279 روپے 75 پیسے کا ہوگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی 25 پیسے مہنگا ہوکر 281 روپے سے اوپر ٹریڈ کررہا ہے۔
فارن ایویسٹرز کے منافع پاکستان سے منتقل کرنے میں غیرمعمولی اضافے سے ڈالر کی طلب بڑھی جبکہ بیرونی قرض، سود کی بھاری ادئیگی اور خام تیل مہنگا ہونے سے بھی ڈالر مہنگا ہوا۔