تحریک انصاف کے بانی نے سوال اٹھایا ہے کہ نو مئی کو ہم نے کون سا قانون توڑا تھا؟ اور اب بھی صرف انتخابی مہم کیلئے نکلنے کی کال ہی تو دی تھی ،تاہم اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے تیار ہوں ۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سائفر کیس کی سماعت کے بعد بانی پی ٹی آئی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں سابق عسکری قیادت، اسٹیبلشمنٹ اور مخالفین کو ایک مرتبہ پھر نشانے پر رکھ لیا ۔
انہوں نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ نے بتایا تھا اسی فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، انہیں عہدے پر توسیع دی تو مجھ سے اپوزیشن کیلئے این آر او مانگ لیا، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات اس لئے کرتا ہوں کہ سارا کنٹرول ہے ہی ان کے پاس ،نواز شریف کے سارے کیسز بھی اسٹیبلشمنٹ نے ہی معاف کروائے۔
انہوں نےیہ دعویٰ بھی کیا کہ ہماری جماعت توڑنے کی کوششیں 25 مئی کے بعد سے کی جا رہی ہیں ۔ اور اعظم خان اور خاور مانیکا پر دباؤ ڈال کر مخالفانہ بیانات دلوانے کا الزام بھی اسٹیبلشمنٹ پر عائد کیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے ملک بھر میں 8 فروری کو شیڈول عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی سے سیاسی اتحاد کا امکان بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ سیاستدانوں سے بات نہیں کروں گا ،لیکن بات ہوگی تو صرف شفاف انتخابات کیلئے ، پی پی پی سے سیاسی اتحاد نہیں ہوگا،کیونکہ پی ڈی ایم کے اقتدار میں وہ بھی شامل تھی ۔ سیاسی اتحاد اگر ہو سکتا ہے تو صرف ایم ڈبلیوایم اور جے یوآئی شیرانی گروپ کے ساتھ ۔
الیکشن میں سابق حلیف پنڈی بوائے کی مخالفت کی وجہ بھی بتا تے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹکٹوں کا اختیار پارٹی کی مقامی قیادت کوسونپا تھا ۔شیخ رشید نے بھی پریس کانفرنس کر ڈالی تو ان کی حمایت نہیں کی گئی ۔
یاد رہے کہ وکلائے صفائی کی عدم موجودگی کے باعث گواہان پر جرح نہ ہوسکی ۔سیکرٹ ایکٹ عدالت کو سماعت بغیر کسی کارروائی کے اگلے روز تک ملتوی کرنا پڑ گئی ۔