سندھ ہائی کورٹ نے صوبہ بھر میں تعلیمی نظام اور اسکولوں کی کمی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا، عدالت عالیہ نے 2 ماہ میں تمام اسکول فعال بنانے کا حکم دے دیا۔
تعلیمی نظام اور اسکولوں کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کے سامنے ہوئی، جس میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس عبدالمبین لاکھو شامل تھے۔
سندھ ہائیکورٹ کے روبرو صوبہ بھر کے جوڈیشل مجسٹریٹس کی رپورٹس میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے، جس میں بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے استاتذہ کی کمی، عمارتیں اور فرنیچر نہ ہونے کے باعث 2 ہزار 640 اسکول بند کردیئے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کندھ کوٹ، کشمور ضلع میں 135 اسکولز، ضلع جامشورو میں 109 اسکولز بند ہیں جبک ہضلع جیکب آباد میں 162 اسکولز بند کردیئے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹنڈو محمد خان میں 85 اسکولز بند کردیئے گئے، جن میں سے 12 گرلز اسکولوں میں سے 6 مکمل بند ہیں، ضلع دادو میں 45 اسکول، تحصیل مہیڑ کے 21 اسکول بھی بند کردیئے گئے اور ضلع عمر کوٹ میں 304 اسکول بند ہیں جبکہ 12 اسکولز کا ریکارڈ بھی جعلی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ضلع عمر کوٹ میں 58 گرلز پرائمری اسکول، سامرو میں 28 اور پٹھورو میں 69 بوائز اور 39 گرلز اسکول ختم کردیئے گئے ہیں، شہید بے نظیر آباد میں استاتذہ کی کمی کے باعث 72 اسکول بند ہیں، مٹھی میں 181 اسکول بند جبکہ تحصیل ڈیپلو میں 19 اسکول جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹس کی رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ تحصیل کولائی میں 15 اسکول عمارتین نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ جبکہ 2 اسکول جعلی ہیں، ضلع ٹھٹھہ میں 254 اسکولز بند پڑے ہیں، میرپور ساکرو کے 90 اسکول منسوخ کردیئے گئے، حیدرآباد میں بھی 109 اسکول بند ہیں جن میں 28 گرلز اسکول شامل ہیں۔
رپورٹس میں پتہ چلا ہے کہ ضلع ٹنڈو الہیار میں 33 اسکول بند پڑے ہیں، ضلع شکارپور میں 77 اسکول بند ہیں، تحصیل شکار پور اور خانپور میں 2 اسکولوں پر بااثر شخصیات کا قبضہ ہے، ضلع لاڑکانہ میں 27، ضلع مٹیاری میں 121 اسکول بند کردیئے گئے ہیں اور ضلع گھوٹکی میں 182 اسکول بند پڑے ہیں جبکہ ڈھرکی میں 72 اسکول کی منظوری منسوخ کردی گئی ہے۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ضلع نوشہرو فیروز میں 161، قمبر شہداد کوٹ میں 185 اسکول بند پڑے ہیں، ضلع سانگھڑ میں 438 اسکول بند کردیئے گئے۔
سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر 19 اضلاع کے اسکولوں کا جوڈیشل مجسٹریٹس نے دورہ کیا جس کے بعد اپنی رپورٹ عدالت عالیہ میں پیش کی۔
سندھ ہائیکورٹ نے رپورٹ ملنے کے بعد کیس پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے صوبائی حکومت کو تمام اسکول 2 ماہ میں فعال بنانے کا حکم دیدیا۔