بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں ہندواڑہ قتل عام کے 34 سال مکمل ہوگئے، تاہم متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر میں سال 1990 کا آغاز ہی کشمیریوں کے قتل عام سے ہوا،25 جنوری 1990 کو بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلی۔
انتہا پسند بھارتی فوجیوں نے ہندواڑہ کے مقام پر 30 سے زائد کشمیریوں کو بے دردی سے قتل، 200 کو شدید زخمی کر دیا، بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل ہونے والے مظلوم کشمیری پُرامن احتجاج کر رہے تھے۔
ہندواڑہ کے افسوسناک واقعے سے محض چار روز قبل گاؤ کدل کا اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا،کشمیری ابھی گاؤ کدل کا سانحہ نہیں بھولے تھے کہ ہندواڑا میں بھارتی فورسز نے ظلم کی انتہا کر دی۔
Remembering #Handwara: 34 years since over 30 #Kashmiris killed by extremist Indian forces.#India's #SupremeCourt fails to deliver #justice. #SamaaTV pic.twitter.com/HCQGhSV77Y
— SAMAA TV (@SAMAATV) January 25, 2024
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے زخمی کشمیریوں کو طبی امداد پہنچانے کی بھی اجازت نہ دی،بھارتی حکومت نے ہندواڑہ واقعے میں شہید و زخمی ہونے والے کشمیریوں کی اصل تعداد کو بھی مخفی رکھا۔اور بھونڈی کوشش کرتے ہوئے ایف آئی آر تک درج نہ کرائی۔
بھارتی سپریم کورٹ 34 سال بعد بھی ہندواڑہ قتل عام کے متاثرین کو انصاف نہ دلا سکی، اور متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں ۔
الجزیرہ کے مطابق قتل عام کا مقصد غاصب بھارتی فوج کا اپنی بربریت پر پردہ ڈالنا اور پرامن کشمیری مسلمانوں کو خوفزدہ کرنا تھا،بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 34 برس میں 1 لاکھ سے زائد نہتے کشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندواڑہ قتل عام بھارت کے نام نہاد جمہوری چہرے پر طمانچہ ہے، متاثرین گزشتہ 34 سال سے انصاف کے منتظر ہیں۔