بھارتی انتہاء پسند جماعت بی جے پی کی مُودی سرکار نے فرانسیسی خاتون صحافی کو ملک بدر کرنے کی دھمکی دے دی۔
مودی سرکار کے آزادیٔ صحافت پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں، غیر ملکی صحافی بھی بھارت میں غیر محفوظ ہیں، بھارت میں ناصرف بھارتی صحافیوں بلکہ غیرملکی صحافیوں کا بھی استحصال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک کو مودی سرکار نے 2 فروری تک ملک بدر کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے، وینیسا پچھلے 22 سال سے ہندوستان میں بطور صحافی کام کر رہی ہیں۔
صحافی وینیسا ڈوگناک کی جانب سے مودی سرکار کی پالیسیوں پر تنقید کی گئی تھی، جسے بھارتی حکومت نے اپنی سلامتی پر حملہ قرار دیا، بھارتی حکومت نے ڈیڑھ سال سے صحافی وینیسا ڈوگناک کا ورک پرمٹ منسوخ کررکھا ہے۔
India threatens to expel French journalist ahead of Macron visit.
— SAMAA TV (@SAMAATV) January 25, 2024
'Her journalistic activities are malicious and critical.'#SamaaTV #Frenchjournalist #India #NarendraModi #expulsion pic.twitter.com/bRXSfTqjGB
اس سے قبل مودی سرکار پر تنقیدی کوریج کرنیوالے صحافیوں کو مقدمات کے ساتھ ساتھ قید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ غیر ملکی صحافیوں کو ویزا جیسے مسائل کا سامنا ہے، فروری 2023ء میں بھی مودی مخالف ڈاکیومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے۔
گزشتہ سال ہی بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی پر تنقید کرنے پر کانگریس رہنماء راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی معطل کردی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 2020ء میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آکر بھارت میں اپنا دفتر بند کردیا تھا، 2022ء میں بھی آکسفیم کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے۔
واضح رہے کہ نریندرا مُودی حکومت میں آنے کے بعد منظم طریقے سے آزادیٔ اظہار کو نشانہ بنارہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ سیکولر بھارت کی مودی سرکار عالمی میڈیا میں ہندو انتہاء پسندی کیخلاف بڑھتی آوازوں پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے؟، کیا مودی سرکار ہندوستانی جمہوریت کا گلا گھونٹ کر آمریت قائم کرنا چاہتی ہے؟۔