سولرپینل امپورٹس کی آڑمیں ملک سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سولرپینل امپورٹس کی آڑمیں اربوں کی منی لانڈرنگ کا معاملہ پارلیمنٹ پہنچ گیا۔ سینیٹ خزانہ کمیٹی نے معاملے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کا حکم دے دیا۔
چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے کمیٹی کو دوران بریفنگ بتایا کہ 2017 سے 2022 کے دوران سولر پینل امپورٹس کے نام پر 72 ارب 83 کروڑ روپے ملک سے باہر بھیجے گئے مگر مقامی مارکیٹ میں صرف 45 ارب 61 کروڑ روپے کے درآمدی سولر پینلز فروخت ہوئے، یوں 69 ارب 50 کروڑ روپے کی اوور انوائسنگ سامنے آئی۔
کمیٹی کو چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اربوں روپے مالیت کے سولر پینلز چین سے درآمد کیئے گئے لیکن رقم دبئی اور سنگاپور ٹرانسفر کی گئی۔ آڈٹ کے ذریعے 6 ہزار 232 گڈز ڈکلیریشنز کا سراغ لگایا جا چکا۔
حکام کا کہنا ہے کہ صرف پشاور کی دو بڑی کمپنیوں پر ہی 45 ارب روپے کی اوور انوائسنگ کا الزام ہے، ایف آئی آرز درج کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ غفلت یا سہولت کاری کرنے والے کمرشل بینک بھی ریڈار پر ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ ساڑھے چار ارب روپے کے فنانسنگ گیپ پر بھی وضاحت طلب کرلی۔