استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین نے عمران خان کے ساتھ تعلقات کی خرابی پر پہلی مرتبہ لب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ خاور مانیکا کے چھوٹے بھائی میرے پاس بشریٰ بی بی سے متعلق پیغام لے کر آئے جو میں نے سوچ سمجھ کر عمران خان کو بتایا پھر اس کے بعد ولیمے کی تقریب میں بشریٰ بی بی نے مجھ سے ناراضگی کا اظہار کیا ، اس کے بعد تعلقات میں دراڑ آ گئی، میں عمران خان کا دوست تھا اور میں نے دوستی کے تحت ہی سب کچھ ان کے سامنے رکھا تھا لیکن اس کے بعد عمران خان نے جو میرے بچوں کے ساتھ کیا میں اس کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا، میں ایف آئی آرز دیکھ کر حیران رہ گیا تھا ۔
سماء نیوز کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین نے کہاہے کہ لیڈر شپ کا ٹیسٹ ہوتاہے ، شہزاد اکبر جیسے لوگ ہمیشہ ہوتے ہیں، یہ اپنے کام کرنے کے ایکسپرٹ ہوتے ہیں جو انہو ں نے کیا ، لیڈرشپ کی خاصیت یہ ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو سمجھیں اور ایسے لوگوں کو اپنے نزدیک اور اپنے پر غالب نہ ہونے دیں ۔جہانگیر ترین نے کہا کہ میں خود اپنا کام کرتا تھا اور لوگ میرے پاس آتے تھے ، ، جب بیچ میں لوگ خبر دینے لگے کہ پہلے لوگ اپنا کام کروانے کیلئے ترین کے پاس جاتے ہیں ، ان کی شہرت بن رہی ہے ، آپ کی نہیں بن رہی ۔
انہوں نے عمران خان سے اختلافات کے آغاز پر پہلی مرتبہ خاموشی توڑتے ہوئے بتایا کہ میں لوگوں کی بات سنتاہوں ، مجھے خاور مانیکا کے چھوٹے بھائی رضا کا فون آیا ، وہ کہنے لگا کہ میں نے ملنا ہے ، میں نے کہا کہ آجاو، انہوں نے کہا کہ ایسے نہیں ملنا ، پرائیویٹ میں ملنا ہے ، میں نے کہا ٹھیک ہے ، آجائیں، وہ ملنے آئے اورمجھ سے بشریٰ بی بی اور عمران خان کے حوالے سے بات کی ، میں نے کہا کہ یہ میرا کام نہیں ہے ، آپ غلط آدمی کے پاس آئے ہیں، آپ کو ایسی بات کرنے میں شرم آنی چاہیے ، ، یہ ہمارا معاملہ نہیں ہے ، ، آپ کا فیصلہ ہے جو کرنا ہے وہ کریں۔
جہانگیر ترین نے بتایا کہ خاور مانیکا کے بھائی کہنے لگے کہ آپ اپنے لیڈرعمران خان کو بچا لیں، ، میں ساری رات سویا نہیں، میرے پاس دو راستے تھے کہ چپ رہتا اور سینے میں رکھتا ، یا پھر عمران خان کے ساتھ بات کرتا، ، پھرمیں نے سوچا کہ یہ میرا فرض ہے کہ میں عمران خان کو یہ بات بتاوں ، میں نے عمران خان کو فون کیا اور ملنے کیلئے کہا، انہوں نے کہا کہ آجائیں، خاور مانیکا کے بھائی نے مجھے جو بتایا میں نے عمران خان کو بتا دیا ، عمران خان نے اس پر ناگواری ظاہر کی، ان کے تاثرات اچھے نہیں تھے ، پھر عمران خا ن نے مجھے کہا کہ آپ نے ان سے ملاقات کیوں کی، میں نے کہا کہ میرے دروازے کھلے ہیں، میں نے سن لیا ، میرا کام ہے آپ کو بتانا باقی آپ کی مرضی ۔
ان کا کہناتھا کہ اس کے بعد ولیمے کی تقریب میں بشریٰ بی بی نے مجھ سے ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے تھی۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ عمران خان کو یہ پیغام دینے کے بعد ان سے میرے تعلقات خراب ہوئے ، پھر اس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں پر ایف آئی آرز کروائیں، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بانی پی ٹی آئی میرے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں ، کیونکہ وہ میرے گھر آتے تھے ، میرے بچوں کے ساتھ بیٹھتے تھے ، انہیں پتا تھا کہ میں کس طرح کا شخص ہوں ۔
سربراہ استحکام پاکستان پارٹی کا کہناتھا کہ لوگوں کو امید ہے اب ان کےحلقےمیں پہلےجیساکام ہوگا،حلقےمیں سیاست میں آنے سے پہلے سوشل ورک کرتا تھا، میری نااہلی کی کوئی وجہ نہیں تھی،زبردستی نا اہل کیا گیا تھا،انہی لوگوں نےمجھےنا اہل کیا جو طاقتور ہوتے ہیں، اللہ کا کرم ہے کہ میری نااہلی ختم ہوگئی۔
جہانگری ترین نے کہا کہ میں نے عمران خان کیلئے وقت کی ضرورت کے مطابق آزاد امیدواروں کو جمع کیا تھا ، آزاد امیدوار جہاد کے شوق میں پی ٹی آئی میں نہیں آئے تھے،ہم نےایک نئےآدمی کیلئےجدوجہد سے کام کیا تھا،بانی پی ٹی آئی کےوزیراعظم بننے کے بعدچیزیں بدل گئیں،وزیراعظم بننےپربانی پی ٹی آئی متکبرہوگئے،جیسےکوئی بڑاکمال کردیا۔