اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر سے فلسطینی ریاست کے قیام کے خیال کو مسترد کر دیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطین اوراسرائیل کے تنازعہ کے حل کے لئے فلسطینی ریاست کے قیام کا خیال مسترد کر دیا ہے اور اس حوالے سے ان کا حالیہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ فون کال کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی صدر نے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد اشارہ دیا تھا کہ نیتن یاہو اب بھی اس خیال کو قبول کر سکتے ہیں۔
امریکا کا خیال ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ایک فلسطینی ریاست جسے "دو ریاستی حل" کہا جاتا ہے خطے میں طویل مدتی استحکام کے لیے ضروری ہے، لیکن وائٹ ہاؤس نے اس ہفتے تسلیم کیا کہ امریکی اور اسرائیلی حکومتیں واضح طور پر چیزوں کو مختلف انداز میں دیکھتی ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر بائیڈن کے ساتھ اپنی بات چیت میں وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی پالیسی کا اعادہ کیا کہ حماس کے خاتمے کے بعد اسرائیل کو غزہ پر حفاظتی کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔
ہفتے کے روز بھی سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر دفتر نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کو اردن کے مغرب میں پورے علاقے پر سکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے، ایک ایسا علاقہ جو اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے علاقے کو بھی گھیرے ہوئے ہے۔
دوسری جانب ہزاروں اسرائیلی مظاہرین جن میں تاحال لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شامل ہیں ہفتے کے روز دارالحکومت تل ابیب میں جمع ہوئے اور انہوں نے یاہو پر زور دیا کہ وہ یرغمالیوں کو گھر جانے کی اجازت دینے کے لیے جنگ بندی سے متعلق کوئی معاہدہ کریں۔
وزارت صحت غزہ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں علاقے میں مزید 165 افراد شہید ہوگئے ہیں اور تنازع شروع ہونے کے بعد سے مجموعی طور پر شہید ہونے والوں کی تعداد 25 ہزار کے قریب ہے۔