وزہراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مسلح افواج کو ایرانی جارحیت کے جواب میں موثر کارروائی پر خراج تحسین پیش کیا گیا اور ملکی سالمیت اورخودمختاری پرکوئی سمجھوتہ نہ کرنےکےعزم کااعادہ کیا گیا ۔
پاکستان اور ایران کے درمیان تین روز قبل شروع ہونے والی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس نگران وزیراعظم انوا ر الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہوا ، جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہن ، وزراء دفاع، خارجہ اور خزانہ نے شرکت کی ۔ ان کے علاوہ ایران میں پاکستان کے سفیر مدثر علی ٹیپو، وفاقی سیکریٹری داخلہ ، خارجہ اوردفاع بھی شا شامل ہوئے ۔اجلاس میں پاک ایران سرحدی علاقے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔نگران وزیر خارجہ نے سفارتی محاذ جبکہ عسکری حکام نے پاک ایران سرحدی صورتحال پر بریفنگ دی ۔
ذرائع نے سماء نیوز کو بتایا ہےکہ نگران وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ایرانی جارحیت کےجواب میں موثرکارروائی پرمسلح افواج کوخراج تحسین پیش کیاگیااور کمیٹی نے پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کرنے کا اعادہ کیا ۔وزیراعظم نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا جواب مؤثراوراہداف کےحصول پرمبنی تھا،پاکستان پرامن ملک ہے،تمام ہمسائیوں سے امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، دہشتگردی کی لعنت کےخاتمے کیلئے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنےپراتفاق ۔
اجلاس کا اعلامیہ
اجلاس اعلامیہ کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑکی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس ہو ا، جس میں نگراں وزرائےدفاع، خارجہ، خزانہ اوراطلاعات ،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی،آرمی چیف،نیول چیف اورایئرچیف ،انٹیلی جنس ایجنسیزکےسربراہان نے شرکت کی۔
فورم کے شرکا کوموجودہ صورتحال اورخطےکی مجموعی سکیورٹی صورتحال سےآگاہ کیاگیا، اجلاس میں پاک ایران کشیدگی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ ، قومی سلامتی کے امور اور قومی خودمختاری کی مزید خلاف ورزی کابھرپورجواب دینےکی تیاریوں پربھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے شرکا نے ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی کیخلاف افواج پاکستان کےردعمل کو سراہتے ہوئے ایران میں مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کاجائزہ لیا، اور کہا کہ خودمختاری اورعلاقائی سالمیت پامال کرنےکی کوشش کاپوری طاقت سےجواب دیاجائےگا،عوام کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنانےمیں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائےگی۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان اورایران کےسکیورٹی خدشات کوباہمی رابط سےدورکیا جاناچاہیے،کسی بھی قسم کی دہشتگردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا،پاکستان کودہشتگردی سےکسی بھی دوسرےملک سےکہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میزائل داغے اور دعویٰ کیا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستانی دفترخارجہ کی جانب سے جاری کر دہ بیان میں واضح کیا گیا کہ اس جارحیت میں دو بچے جاں بحق اور تین زخمی ہوئے ہیں تاہم ایک روز کے بعد پاک فوج نے ایرانی جارحیت کا موثر جواب دیتے ہوئے ایران میں موجود شدت پسند بلوچ تنظیموں کی پناہ گاہوں کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا۔